صفحۂ اول
منتخب مضمونخدا کے نام ہر مذہب میں اور ہر زبان میں الگ الگ ہیں، خدا کی صفات ذاتی اور عام طور پر ہر مذہب اور زبان میں مماثلت کی حامل ہیں کہ وہ خالق ہے، مالک، ہے رزق دینے والا، گناہ معاف کرنے والا، رحم کرنے والا اور دعا سننے والا۔ پھر بھی مختلف مذاہب میں خدا کی کچھ خصوصیات الگ ہیں دوسرے مذہب سے، جس وجہ سے اس مذہب میں خدا کا کچھ ناموں کا مطلب وہ نہیں ہوتا جو باقی مذہب میں ملتا ہے۔ جیسے مسیحیت میں صلیبی موت کے عقیدے نے مسیح کو اکلوتا، بیٹا، روح القدس کا نام دیا گیا ہے۔ جبکہ اسلام میں خدا کے ناموں میں واحد ہے، جس کا معنی ہے کہ وہ صرف ایک ہے، اس کا کوئی بیٹا نہیں۔ مسیحیت، یہودیت میں خدا کو یہوداہ، ایلوہیم، ایل، وہ، میں جو ہوں سو میں ہوں، جیسے نام بھی دیے گئے۔ زبانوں کے فرق سے انسانوں نے اس مالک الملک ہستی کو کہیں اللہ، کہیں ایشور، کہیں گاڈ، کہیں یہوواہ، کہیں اہور امزدا، کہیں زیوس، کہیں یزداں، کہیں آمن، کہیں پانکو اور کہیں تاؤ کا نام دیا۔ دنیا بھر کے مذہب میں مختلف زبانوں میں اس ہستی کے لیے بیسیوں نام پائے جاتے ہیں۔ |
خبروں میں
کیا آپ جانتے ہیں؟ • …کہ رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے صرف دو صحابہ حضرت ابوبکر صدیق اور حضرت عبد الرّحمٰن بن عوف کی امامت میں نماز ادا کی؟ اقتباس
آج کا لفظ
کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 205,211 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔ | ||
منتخب فہرستخلافت راشدہ متعدد ولایتوں (والی کے زیر ولایت علاقہ) پر بنا کسی خاص سرحد کے منقسم تھی، یہ ولایتیں حکومت کی توسیع کے مطابق وقتاً فوقتاً بدلتی رہتی تھیں۔ ولایتوں کے تعلق سے خلفائے راشدین کی پالیسیاں اور طریقہ کار باہم مختلف رہے ہیں، ان میں سے ہر ایک حکومت کے زیر تسلط علاقوں میں والیوں اور عاملوں کے انتخاب میں اپنا الگ معیار رکھتا تھا۔ چنانچہ خلیفہ راشد دوم عمر بن خطاب ہمیشہ صحابہ کو ولایت میں مقدم رکھتے تھے، جبکہ عثمان بن عفان اس پر زیادہ توجہ نہیں دیتے تھے، بلکہ وہ طاقت و امانت دیکھ کر والی بنا دیتے تھے، اسی طرح علی بن ابی طالب بھی طاقت و قوت اور اثر رسوخ کو ترجیح دیتے تھے، جب ان کے والیوں سے غیر مناسب افعال سرزد ہوتے یا شکایات آتی تو انھیں سزا بھی دیتے تھے۔ ان سب کے باوجود تمام خلفائے راشدین، صحابہ کو والی بنانے پر توجہ دیتے تھے اسی وجہ سے خلافت راشدہ کے اکثر والی صحابہ تھے یا ان کی اولادیں تھیں۔ والی کی کوئی متعین مدت نہیں ہوتی تھی بلکہ خلیفہ کی صوابدید، اس کی رضامندی اور والی کی بحسن وخوبی ذمہ داری ادا کرنے پر موقوف ہوا کرتا تھا۔ والی کہ اہم ذمہ داریوں میں سے: سرحدوں کو مستحکم کرنا، فوجیوں کی تربیت کرنا، دشمنوں کی خبرون کی چھان بین کرنا، شہروں میں کارکنان اور عمال متعین کرنا اور ولایت (والی کا علاقہ) کی تعمیر و ترقی کرنا (مثلاً: چشمے، نہر، ہموار راستے، سڑک، پل، بازار اور مساجد بنوانا، شہروں کی منصوبہ بندی کرنا وغیرہ) شامل ہیں۔ | |||
تاریخآج: منگل، 23 اپریل 2024 عیسوی بمطابق 13 شوال 1445 ہجری (م ع و)
| |||
ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 205,211 مضامین موجود ہیں۔
|
|
مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں! |