صفحۂ اول
منتخب مضمونکیچک ودھام (اردو: کیچک کی بیخ کنی) ہندوستان میں برطانوی راج کے دور کی ایک ملیالم خاموش فلم تھی، اس فلم کے پیش کار، ہدایت کار، فلم ساز اور مدیر آر نیتاراجا مدھالیر تھے۔ یہ جنوبی ہند کی پہلی فلم تھی، اس کی عکس بندی پانچ ہفتوں میں نیتاراجا مدھالیر پروڈکشن ہاؤس، انڈیا فلم کمپنی نے کی۔ فلم ساز کا تعلق تمل سے تھا، اس لیے فلم کیچک ودھام کو پہلی تمل فلم قرار دیا جاتا ہے۔ اس کا کوئی معلوم پرنٹ موجود نہیں، یہ ایک گم شدہ فلم ہے۔ اس کا فلمی منظر نامہ (اسکرین پلے) سی رنگا وادیویلو نے لکھا، اس کی کہانی ہندو رزمیہ مہا بھارت کے حصے ویرات پرو کے کردار کیچک کے دروپدی کو شادی کے لیے راضی کرنے کی کوشش پر ہے۔ فلم کے مرکزی کردار اداکار راجو مدھالیر اور جیورانتہم نے نبھائے۔ فلم 1910ء کی دہائی کے آخر میں پیش کی گئی، کیچک ودھام تجارتی نقطۂ نظر سے کامیاب ثابت ہوئی اور اس پر تنقیدی تاثرات بھی مثبت آئے۔ فلم کی کامیابی کے بعد، نیتاراجا مدھالیر نے اسی طرز پر تاریخی فلموں کا ایک سلسلہ تیار کیا، ان فلموں نے جنوبی ہندوستانی سنیما کی صنعت کی بنیاد رکھی۔ اسی وجہ سے نیتاراجا مدھالیر کو بابائے تمل سنیما کی حیثیت سے تسلیم کیا گیا۔نیتاراجا مدھالیر کے کام سے دیگر فلم سازوں نے بھی اثر لیا بشمول رگوپتی سوریہ اور جے سی دانیال وغیرہ۔ |
خبروں میں
منتخب فہرستجاوید میانداد پاکستان کے سابق بلے باز اور کپتان ہیں۔ انہوں نے اپنے 17 سالہ بین الاقوامی کرکٹ کیریئر کے دوران میں ٹیسٹ کرکٹ میں 23 سنچریاں اور ایک روزہ بین الاقوامی کرکٹ میں 8 سنچریاں بنائیں۔ میانداد نے 124 ٹیسٹ میچ کھیلے اور 8832 رنز بنائے جو پاکستان کے لیے ٹیسٹ کرکٹ میں نمایاں سکورر رہے۔ 233 ون ڈے میچوں میں انہوں نے 7381 رنز بنائے۔ 1982ء میں ان کا نام سال کے وزڈن کرکٹرز میں شامل کیا گیا۔ کرکٹ تقویم نے اسے "دنیا کے بہترین اور پرجوش کھلاڑیوں میں سے ایک" کے طور پر خطاب دیا۔ انہیں جنوری 2009ء میں آئی سی سی کرکٹ ہال آف فیم میں شامل کیا گیا تھا۔ کیا آپ جانتے ہیں؟ • … کہ اسماعیل الجزری (تصویر میں )جو ایک مسلم عالم، موجد، مکینیکل انجینئر، کاریگر، آرٹسٹ اور ریاضی دان تھے۔ انہیں جدید دور کی انجینئری کے '"روبوٹکس کا باپ"' کہا جاتا ہے اور انہوں نے 50 سے زائد مکینیکل آلات ایجاد کیے؟ آج کا لفظ
کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 190,589 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔ | |||||||
خاص مضمونجلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔ پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔ | ||||||||
ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 190,589 مضامین موجود ہیں۔
| ||||||||
ویکیپیڈیا میں تلاش
|
|
مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں! |