صفحۂ اول
منتخب مضمونانقرہ تاریخی طور پر انکیرہ اور انگورہ کے نام سے جانا جاتا ہے، ترکی کا دار الحکومت ہے۔ اناطولیہ کے مرکزی حصے میں واقع، اس شہر کی آبادی 5.1 ملین جبکہ انقرہ صوبہ کے شہری مرکز میں 5.7 ملین سے زیادہ ہے، یہ استنبول کے بعد ترکی کا دوسرا سب سے بڑا شہر ہے۔ قدیم کیلٹ ریاست گلاشیا (280-64 ق م) کے دار الحکومت کے طور پر خدمات انجام دے چکا ہے، اور بعد میں اسی نام کے ساتھ رومی سلطنت کے صوبے کے دار الحکومت کے طور پر بھی خدمات انجام دیتا رہا ہے (25 قبل مسیح سے ساتویں صدی)، یہ شہر بہت پرانا ہے، جس میں مختلف حتی، ہیٹی، لیڈیا، فریجیئن، گلیاتین، یونانی، فارسی، رومی، بازنطینی، اور عثمانی آثار قدیمہ کے مقامات موجود ہیں۔ عثمانیوں نے شہر کو پہلے ایالت اناطولی (1393ء - پندرہویں صدی کے آواخر) کا دار الحکومت بنایا اور پھر ولایت انقرہ (1867ء-1922ء) کا دار الحکومت بنایا۔ انقرہ کا تاریخی مرکز ایک چٹانی پہاڑی ہے جو دریائے انقرہ کے بائیں کنارے پر 150 میٹر (500 فٹ) بلندی پر ہے، جو دریائے سقاریہ کا ایک معاون دریا ہے۔ قلعہ انقرہ کے کھنڈر کی وجہ سے پہاڑی کا تاج باقی ہے۔ اگرچہ اس کے کچھ کام باقی رہ گئے ہیں، لیکن پورے شہر میں رومی فن تعمیر اور عثمانی فن تعمیر کی اچھی طرح سے محفوظ مثالیں موجود ہیں، جن میں سب سے زیادہ قابل ذکر 20 قبل مسیح کا آگستس اور روم کا مندر ہے جہاں پر خدائی آگستس کے اعمال کنندہ ہیں۔ |
حالیہ واقعات
منتخب فہرستسابق پاکستانی کرکٹ کھلاڑی ثقلین مشتاق نے بین الاقوامی کرکٹ میں اپنے کیریئر کے دوران میں 19 مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کیں۔ پانچ وکٹوں کا شکار (جسے "پانچ کے لیے" یا "فائفر" بھی کہا جاتا ہے) سے مراد ایک ہی اننگز میں پانچ یا زیادہ وکٹیں لینے والا گیندباز ہے۔ کرکٹ کے ناقدین نے اسے ایک قابل ذکر کامیابی قرار دیا ہے، اور 50 سے کم گیند بازوں نے اپنے کرکٹ کیریئر میں بین الاقوامی سطح پر 15 سے زیادہ مرتبہ پانچ وکٹیں حاصل کی ہیں۔ 1995ء اور 2004ء کے درمیان میں اپنے ملک کی نمائندگی کرنے والے دائیں ہاتھ کے آف بریک گیند باز، ثقلین کو بی بی سی نے "آف اسپن بولنگ پر حملہ کرنے کے فن میں ایک انقلاب" کے طور پر بیان کیا۔ ثقلین کو وزڈن نے 2000ء میں سال کے بہترین کرکٹرز میں سے ایک قرار دیا تھا۔ کیا آپ جانتے تھے • … کہ شاہ جو رسالو کو ارنسٹ ٹرمف نے سب سے پہلے جرمنی سے 1886ء میں شائع کروایا۔
آج کا لفظ
کیا آپ بھی لکھنا چاہتے ہیں؟اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 177,792 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔ | |||||||
خاص مضمونجلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔ پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔ | ||||||||
احتیاطی تدابیر برائے کووڈ-19 | ||||||||
ویکیپیڈیا کا حصہ بنیں!ویکیپیڈیا ایک آزاد اور کثیر لسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ اس وقت اردو ویکیپیڈیا میں 177,792 مضامین موجود ہیں۔
| ||||||||
ویکیپیڈیا میں تلاش
|
|
مدد کی ضرورت ہے؟ ہم سے رابطہ کریں! |