Get Updates

25 Aug 2020
تبصرہ کریں

دریائے چناب کے کنارے پر۔۔۔ آسمان پر چھائی کہکشاں۔۔۔ اک جلتا الاؤ۔۔۔ اک بیری کا درخت۔۔۔ اور اس کے پاس درویش کی کُٹیا۔۔۔ ”اور اس کٹیا کے ماتھے پر لکھوایا ہے… سب مایا ہے“۔۔۔ سڑک چھوڑی، بند سے اترے اور عین کنارے پر چلتے چلتے گھاس پھوس سے بنی کُٹیا کے قریب پہنچے۔ اس دشت و بیابان میں ایک طرف رات شدید تاریک، خطرناک کیڑے مکوڑوں کا گڑھ، اور دوسری طرف چناب میں طغیانی بڑھ رہی تھی۔ پانی کناروں سے باہر نکلنے ہی والا تھا۔ مگر اک دیوانے کو اپنے مطلوبہ نظارے کی تصویر درکار تھی۔ اور پھر اسی دوران کنارہ ٹوٹ کر گرا، پانی تیزی سے باہر نکلا اور مجھے ←  مزید پڑھیے
Pak Urdu Installer
08 Aug 2020
تبصرہ کریں

ایک وقت تھا کہ لاہور شہر میں درخت کاٹ کر سیمنٹ سریا اُگایا جا رہا تھا اور حکومتِ پنجاب سارے پنجاب کو بھول کر صرف لاہور کو ہی ”لاہور شریف“ بنانے پر لگی ہوئی تھی۔ مگر شاہدرہ ریلوے پھاٹک پر ایک ”فلائی اوور“ بنانے کی زحمت نہ کی گئی۔ جی ٹی روڈ جیسی اہم سڑک کا کوئی پرسانِ حال نہ تھا۔ پتہ نہیں جی ٹی روڈ اور خاص طور پر گجراتیوں سے کس چیز کا بدلہ لیا جا رہا تھا۔ خیر خدا خدا کر کے اب لاہور سیالکوٹ موٹروے بن چکی ہے اور پوچھنا یہ تھا کہ عوام کے پیسے سے بننے والے اس تحفہ کے لئے شکریہ کس کا ادا کرنا ہے؟ آیا کسی ٹھیکیدار کا یا پھر نون شون عین غین کا، یا پھر ←  مزید پڑھیے
24 Jul 2020
تبصرہ کریں

ساڑھے چھ ہزار سال بعد جب دوبارہ نیو وائز نامی دم دار ستارہ سورج کا چکر لگانے آیا تو خلائی سپر کمپیوٹر نے ایک سائی بورگ نما انسان کو کہا کہ ابھی یعنی 8520 عیسوی میں دریائے چناب کنارے جس جگہ تم بیٹھے ہو، ساڑھے چھ ہزار سال پہلے 2020ء میں بالکل اسی جگہ سے ایک پاگل نے اسی دم دار ستارے کی تصویر بنائی تھی۔ انسان نے کہا کہ کیا تمہارے ریکارڈ میں وہ تصویر ہے؟ ”گھیم گھیم“ اور پھر کمپیوٹر نے یہ والی تصویر اسے دیکھا دی۔ اس پر انسان بولا کہ مجھے اس تصویر کی مکمل معلومات دو۔ یوں کمپیوٹر کہنے لگا کہ ہزاروں سال پہلے یہیں قریب ہی کچھ ایسے دوست رہا کرتے تھے کہ ←  مزید پڑھیے
14 Jul 2020
تبصرہ کریں

وقت گزرتا جا رہا ہے مگر کورونا کی وجہ سے ایسے مجبور ہوئے بیٹھے ہیں کہ سیروسیاحت کے واسطے دور دراز جنگل بیابانوں اور پہاڑوں وغیرہ میں نہیں جا سکے۔ اب تو ماضی کے سفر بھی خواب سے لگنے لگے ہیں۔ بلکہ میں تو پوچھتا پھر رہا ہوں ”سنا ہے زمین پر پہاڑ بھی ہوتے ہیں“۔ جس طرح زندہ رہنے کے لئے کھانا ضروری ہے ایسے ہی ہم جیسوں کے لئے ”سفری ریاضت“ بھی ضروری ہے، ورنہ ”پھاوے“ ہو جائیں۔ لیکن کورونا سے لڑائی ایک باقاعدہ جنگ ہے اور اس جنگ میں کافی کچھ معطل ہو چکا ہے۔ لہٰذا سکون کی تلاش میں سفارشیں کروا کر اور رشوتیں دے کر جانا تو کیا جانا۔ اوپر سے قدرت کی کھوج میں بھی دو نمبری ←  مزید پڑھیے
09 Jul 2020
تبصرہ کریں

آپ لوگوں کا علم نہیں مگر میرے لئے فیس بک اور دیگر سوشل میڈیا صرف دل پشوری ہی نہیں بلکہ میں انہیں کسی حد تک سنجیدہ بھی لیتا ہوں۔ کیونکہ یہ سب معمولی اوزار نہیں اور اوپر سے اگر اپنا قیمتی وقت دیتے ہیں تو پھر سنجیدہ لینا بنتا ہے۔ ورنہ وقت ضائع ہونے کے سوا کچھ نہیں ہو گا۔ لہٰذا کچھ شغل میلہ ہو تو کچھ تعمیری کام بھی ہو۔ بہرحال میں اپنی فیس بک پوسٹس پر تشریف لانے والوں کو یاد رکھنے کی کوشش کرتا ہوں تاکہ مجھے ان مہربانوں کے نام معلوم ہوں اور میں ان کی قدر کر سکوں۔ اب بڑھتے ہوئے معاملات کو مدِ نظر رکھتے ہوئے یہ کام اور فرینڈز لسٹ اور فرینڈ ریکویسٹس کو خودکار طریقہ سے ہینڈل کرنے اور ایسے دیگر فیس بکی معاملات کی دیکھ بھال کے لئے ایک سسٹم تیار ہے۔ جو کہ خودبخود سارے کام ←  مزید پڑھیے