ppp لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ppp لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

منگل، 17 جولائی، 2018

تجربات سے سیکھنا اور "کمینگی" ۔۔۔۔ یاسر جاپانی



آ ئیے آپ کو "تجربات" کا سفر پڑھائیں :D

یکسانیت کے شکار ہوں یا تکرار مسلسل لگے تو مرغِ بسمل کی طرح بانگنا منع نہیں ہے :D

مسلمانوں کی "معصومیت" صدیوں سے "مشہور ومعروف" ہے اور "یہود ونصاری" کی عیارانہ و مکارانہ "سازشیں" بھی صدیوں سے مشہور و معروف ہیں۔۔

اسپین میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہوئیں مسلمان کو سپین سے مار نکال دیا گیا۔

اٹلی کے "سسلی" اور سابقہ "صقیلیہ" میں مسلمانوں کے خلاف سازشیں ہوتی رہیں۔

اور مسلمان "سسلی" میں اپنی عظیم والشان نشانیاں ہی چھوڑ گئے۔

یہ علیحدہ بات ہے کہ "پناہ گزین" مسلمان اب بھی اسپین اور اٹلی میں ہی اپنی جان ومال و عزت مسلم ممالک کی نسبت زیادہ محفوظ سمجھتا ہے۔

ھندوستان میں مسلمانوں کی حکمرانی تھی ۔

مسلمانوں کی "سلطنت" ختم ہونے کے قریب ہی تھی کہ

"احمد شاہ ابدالی" نے "مرہٹوں" کو ایسی شکست فاش دی کہ "مرہٹے" ہمیشہ ہمیشہ کیلئے "پانی پت " میں نیست و نابود ہوگئے۔

پھر "برطانوی گوروں " نے "سازش کرکے "مسلمانوں" کی حکومت کا خاتمہ کیا اور "جھوٹا" بیان دے دیا کہ

ہم نے تو انڈیا کا "اقتدار" مسلمانوں سے نہیں "مرہٹوں" سے چھینا ہے۔

"مغل شہنشاہیت" ایک "نشانی" کے طور پر وجود ضرور رکھتی تھی۔

زیادہ تر "مولوی" اور "شاعر" اس شہنشاہت کے "ٖخطبے و قصیدے" پڑھتے رہتے تھے۔

اور ہندوں سکھوں اور مسلمانوں کے راجاؤں ،نوابوں اور نکے نکے بادشاہوں کی اپنی اپن ریاستیں تھیں۔

جو کہ ایک دوسرے سے ہمیشہ "خطرے" میں ہی رہتی تھیں۔جیسے ہی "بیرونی" طاقت کو دیکھا سب ایک دوسرے کے خوف سے اس "بیرونی" طاقت کے ہاتھ پاؤں مضبوط کرنا شروع ہوگئے تھے اور ہوجاتے تھے۔

"خلافت عثمانیہ" کی بحالی تحریک "ہندوستان " میں زور وشور سے جاری تھی۔۔۔

"عرب" ترکوں سے "آزادی" کی جنگ لڑ رہے تھے۔یہودی اسرائیل کے قیام کی سازشوں میں لگے ہوئے تھے۔

تھوڑا ماضی میں جائیں تو "برصغیر" کا یہی حال تھا۔ہر "بیرونی طاقت" سے مل کر ایک دوسرے کی "بینڈ " ہی بجائی جاتی تھی۔

اللہ انگریز کی عمردراز کرے اور برطانیہ کو تاقیامت قائم رکھے۔ کہ وکٹوریائی ہندوستان کے تمام راجے مہاراجے نواب وغیرہ کے خاندان اب بھی اپنے لئے "لندن" کو ہی زیادہ محفوظ سمجھتے ہیں۔

اور اپنی "بادشاہت" کے مزے لینے کیلئے سال میں چند بار انڈیا پاکستان بھی آجاتے ہیں۔

ہم نے اپنے تجربے سے یہی سیکھا ہے کہ " ہندوستانی ، پاکستانی ، افغانستانی" مسلمان نے ہر حال میں ایک دوسرے کے "خلاف" سازش کرنی ہوتی ہے۔

چاھے اس کا ایک ٹکے کا فائدہ بھی نہ ہو۔

فیس بک کی وجہ سے جاپان میں بھی "پاکستانی و جاپانی " ہمارے "انجانے" جاننے والے کافی تعداد میں پائے جاتے ہیں۔ جس کا ہمیں کافی عرصے بعد "علم" ہوا۔

وہ بھی اس طرح کہ فیس بک نے پرانی آئی ڈی بلاک کردی تو

"تھرتھلی" مچ گئی۔۔۔

ابے۔۔۔۔۔یہ کیا ۔۔۔۔روزانہ کوئی نا کوئی کسی ناکسی طریقے سے "کھوج " لگا رہاہے۔!!

بس کچھ ایسی ہی حالت تھی۔

ابے ۔۔اگر پڑھتے دیکھتے تھے تو "لائیک " ہی کر دیا کرتے؟

یا کم ازکم "اچھا یا برا" کمنٹ ہی کردیا کرتے تاکہ ہمیں بھی معلوم ہوا۔ آپ کو ہمارا "لکھا" سمجھ آیا ہے کہ نہیں؟ یا کم ازکم "مہذب" انداز میں آپ اپنی "رائے" کا اظہار ہی کردیتے؟

تاکہ ہم ہی آپ سے کچھ سیکھ سکتے۔

غیر ضروری "سازشی" ذہنیت کا آخری تازہ تازہ انتہائی "بے فضول تجربہ " ہمارے ساتھ تین چار ماہ پہلے واقعہ ہوا تھا کہ

ایک جاننے والے جو کہ کافی " کمپلیکیٹڈ پرسنالٹی" ہیں۔ کبھی کبھی ملاقات کرنے آجاتے تھے۔ تو ہم بھی "مروت"میں صاف انکار نہیں کرتے تھے کہ کسی کی دل آزاری کرنا بھی اچھی بات نہیں ہے۔

ایک بارریسٹورنٹ میں کھانا کھایا۔ بل ادائیگی کے وقت "میں دوں گا ، میں دوں گا" کا ڈرامہ چلا اور آخر کار "ہیرو" کا سین مجھے مل گیا۔

جب میں بل ادا کر رہا تھا۔ تو سامنے "کھڑکی کے شیشے" پر نظر پڑی رات کا وقت تھا۔ دیکھا ایک "ارب پتی " بزنس مین کرسی پہ بیٹھے بیٹھے ہی خوشی میں دیوانگی سے ہاتھ اٹھائے ناچ رہے ہیں۔

ارے۔۔پین دی سری ۔انہیں کیا ہوا؟!!

حیرت سے گردن موڑ کردیکھا تو

بالکل سنجیدہ چہرے لئے بیٹھے ہوئے ہیں۔!!!

ابے۔۔۔۔۔یہ کیا؟!!

ظاہر ہے ہم نے اپنی " سادگی" کے باوجود دنیا دیکھی ہے۔بندے کے "اندر کا چینل" میرے خیال میں ، میں بہت اچھی طرح "پڑھ " لیتا ہوں۔

یہ علیحدہ بات ہے کہ عموماً "نظر انداز" کر دیتا ہوں۔ جس سے مجھے یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اچھے برے لوگوں کا اندازہ ہوجاتا ہے۔

بحرحال ۔۔۔

کہنے کا مقصد یہ ہے۔

کم ازکم پاکستانی "عیاری و مکاری و چالاکی" موقعہ پرستی، مفاد پرستی ، خود غرضی اور خاص کر ضروری و غیر ضروری سازشیں کرنے میں "اپنی مثال" آپ ہیں۔

مجھے ان "ارب پتی" صاحب کی حرکت کا "مقصد" بالکل سمجھ نہیں آیا تھا اور نا ہی آیا ہے۔

شاید ان کی " خوشی " کی وجہ

1ٓ- ہم لوگوں نے جو مشترکہ کھانا پینا کیا تھا اس کا خرچہ میری جیب سے کروانا انہیں میرا نقصان لگا تھا اور انہیں میرے نقصان کی "خوشی" ہوئی تھی۔

حالانکہ ان سے میری نا ہی دوستی ہے اور نا ہی کوئی کاروباری تعلق!۔

بس ایک "مشترکہ " دوست یا جاننے والے صاحب کی وجہ سے دسترخوان کااشتراک ہوگیا تھا۔

2- ان صاحب کے دل میں میرے لئے کسی "وجہ" سے شدید کا قسم کا "بغض و عناد یا حسد" جڑ پکڑے بیٹھی تھی۔

اور ان کے خیال میں "بل" کی ادائیگی کرنے سے میرا "نقصان" ہوا ہے ۔ اور میرے جیسے غریب مسکین بندے کیلئے یہ بہت بڑا" جانی نقصان" ہے۔ انہیں اس بات کی خوشی ہوئی تھی؟

3- یا صرف صدیوں کی اپنے آپ کو "مسلمان" کہنے والی "ذہنیت" کی "گندگی" تھی ۔

جو کہ وجہ بلاوجہ ایک دوسرے کے خلاف موقعہ پاتے ہی متحرک ہو جاتی ہے۔ اور "تعلق واسطے رشتے" کی کوئی بھی کم سے کم شکل ہونے کی صورت میں "تکلیف" پہونچانے کی "کمینگی" اچھل کر باہر آگئی تھی؟۔

*

ہماری یہ "کمینگی" اس وقت "پائے تسکین" پہونچتی ہے۔ جب تک ہم "دوسرے" کا جانی مالی نقصان نہ کردیں۔

یہ "کمینگی" ہمیں سماجی ، معاشرتی معاملات میں "اکثر" دکھائی دیتی ہے اور ہم بہت اچھی طرح اس "کمینگی" سے واقف ہیں۔

ملکی قومی اور سیاسی سطح پر آجکل ہمیں "باپ بیٹی " کا جیل جانا ایک عجیب سی "کمینی قسم " کی "تسکین" دے رہا ہے ۔

سابقہ بیوی ریحام خان کی "کتاب" کے بارویں باب کے بعد جو "رنگین" قسم کی "تذلیل" پڑھنے کو ملتی ہے اس کا اپنا ہی مزا ہے۔

اور عمران خان کا "پٹواریوں" اور لہوریوں کا "کھوتا" کہنے کے انداز نے جو لطف دیا اس "کمینگی" کو لہوریوں کی کھوتا خوری سے جوڑ کر جو مزا آیا اس کے کیا کہنے۔

اور ڈی چوک میں کٹی پتنگ کی طرح جھوم جھوم کر ناچ گانا کرنے والے پرویز خٹک کا "ناچ گانا" کرنے والوں کے گھر کو جھنڈے والا"طوائف" کا گھر کہنے سے "دل ہی دل" میں جو "کمینی سی خوشی" ہوئی اس کا تو جواب ہی نہیں۔ :D

مندرجہ بالا تمام "کمینگیوں" پر غور کیجئے۔!!

ان کے فوائد بھی اور نقصانات بھی "ہم سب" کے "مشترکہ" ہیں۔

جب ہم "خاک" ہو جائیں گئے۔

تو "یاد " کرنے والے "اچھے یا برے" الفاظ میں ہمیں ضرور یاد کریں گے۔

لیکن کیا ہے کہ

ہم نہ ہوں گے۔ اور دنیا چند دنوں کی ہی ہے۔

ہم صدیوں سے "جاری " کمینگی کا خاتمہ کرنے کی کوشش تو کر سکتے ہیں۔۔

جو کہ

"بارودی جیکٹ" پہن کر پھٹے بغیر بھی کی جا سکتی ہے۔ :D

خلافت راشدہ جیسی "بابرکت و مقدس" ریاست تاقیامت قائم نہ رہ سکی تو ہماری تمہاری "ڈیڑھ اینٹ " کی "عبادت گاہ" کس کھیت کی مولی ہے۔

بحرحال "خدا" واقعی ہمیں "تجربات" سے "سیکھنے" کا موقعہ دیتا ہے۔

اور ہمارے اندر کی "کمینگی" ہمیں "سیکھنے " نہیں دیتی۔

اتوار، 1 جولائی، 2018

وڈے سائیں کا بھٹو اب بھی زندہ ہے




میں پیپلز پارٹی قائدین کی فراست کا انتہائی معترف ہوں

جب ایشوز، شک و شبہات اورالزام تراشیوں کے جکھڑ چل رہے ہوں تو بہت اعتدال اور صبر سے کام لیتے ہیں، بالکل ہی کوئی ہلکی حرکت نہیں کرتے، کوئی اوچھا بیان نہیں دیتے ۔

وقت کے ساتھ جب دھول بیٹھتی ہے تو پھر ایفی ڈرین کیس بھی دب جاتا ہے، حج سکینڈل بھی خاموش ہوجاتا ہے، ایان بھی باہر چلی جاتی ہے، اینٹ سے اینٹ بجا دینا بھی بھول جاتا ہے، نیب اور نیب کی بھی ماں کو سانپ سونگھ جاتا ہے۔

یہ اپنے وفاداروں کو، اگر وہ زبان بند رکھنے کی شرط پر پورا اتر جائیں تو؛ معاملہ چار سو ارب کا ہو یا اسی ارب کا، بندہ جیل میں ہو یا پاتال میں، ناصرف باعزت باہر نکال کرتے ہیں بلکہ انہیں معاشرے کا باعزت فرد ثابت کرنے کیلئے سونے کے تاج پہناتے ہیں۔

ہاں کچھ ہولے اور کم ظرف ساتھی بھی تو صفوں میں آ جاتے ہیں تو ایسے میں بلوچ شلوچ جیسے دوست کس کام کیلئے ہوتےہیں۔ حادثے تو حادثے ہی ہوتے ہیں پوچھتے تھوڑا ہی ہیں کہ آپ خالد شہنشاہ ہیں یا مرتضی بھٹو_

آج کے ہنگامے میں کتنے بڑبولے ہونگے؟ دس، بیس، پچاس؟ تھنک ٹینکس ان کی خاموشی کیلئے کیا تجویز کرتے ہیں، حصول اقتدار کے سامنے نہ تو مہنگا ہے اور نہ ہی ناممکن۔

لیاری کل بھی پیپلز پارٹی کا گڑھ تھا اور کل بھی گڑھ ہی رہے گا۔ ناراض جیالوں کو ٹھنڈا کرنے کیلئے زیادہ سے زیادہ وڈے سائیں کو خود جانا پڑ جائےگا۔

اور وڈے سائیں کے جلوس کے ساتھ اگر کسی نے ایسی ویسی حرکت کرنے کا سوچا بھی تو ۔۔۔۔۔۔

زندہ ہے بھٹو زندہ ہے ۔۔۔وڈے سائیں کا بھٹو زندہ ہے

ہفتہ، 13 دسمبر، 2014

چوبرجی ائیرپورٹ سے براہ راست

pia-chauburji-01
اگر آپ لاہور کچہری سے تقریباً ایک کلومیٹر دور چوبرجی چوک سے تھوڑا پیچھے یونیورسٹی گراؤنڈ سے متصل ‘‘ چوبرجی ائیرپورٹ ‘‘ پر جائیں تو وہاں آپ کو آجکل رنگا رنگ میلہ دیکھنے کوملے گا ۔۔ چھوٹے چھوٹے خوبصورت بچوں کے ساتھ حسین چہرے آسمان کی وسعتوں میں ستاروں کی کھوج لگانے آئے ہوئے نزدیک کھڑے اس پی آئی اے کے جہاز کو گھور رہے ہوتے ہیں جس کے نیچے گندہ پانی کھڑا پی آئی اے انتظامیہ کا منہہ چڑا رہا ہوتا ہے ۔

pia-chauburji-02
پی آئی اے نے لاہور چوبرجی چوک میں یہ پلانٹ ائیریم 1987 میں بنایا تھا جس کو پی آئی اے میوزم اور سیارگاہ کا بھی نام دیا گیا ۔اور اس کو تعلیمی اور علمی مقاصد کے لئے بنایا گیا تھا ۔اس پلانٹ ائیریم کے اگر آپ مین گیٹ سے داخل ہو کر دائیں ہاتھ دیکھیں تو ایک جہاز چپ چاپ کھڑا پی آئی اے کی بے حسی پر آنسو بہارہا ہوگا۔اور اگر آپ کی نگاہ بائیں ہاتھ جاتی ہے تو ایک بڑا سا سرخ رنگ کا گنبد نما ہال آپ کو نظر آئے گا جس پر سالوں سے رنگ نہیں کیا گیا۔اس کے نزدیک جانے پر اندر داخلہ کے لئے آپ سے فی بندہ و بچہ سو روپیہ سکہ رائج الوقت کا تقاضا کیا جائے گا۔

pia-chauburji-03
اگر آپ ان مراحل سے گزر کر اندر داخل ہونے میں کامیاب ہوجاتے ہیں تو اندر داخل ہوتے ہی آپ کو محسوس ہو گا کہ آپ دوسری دنیا میں تشریف لے جارہے ہیں ۔۔۔آسمان کی وسعتوں کی سیر کرنے کے لئے جونہی بتی گل کی جاتی ہے ، لگتا یوں ہے جیسے آپ کی بتی بھی گل ۔۔۔ انتہائی گھٹن کا ماحول ۔۔۔ گھپ اندھیرا ۔۔۔۔ آب و ہوا کی صحیح نکاسی نہ ہونے کی وجہ سے بندہ دم گھٹنے کی کفیت محسوس کرتا ہے ۔اگر آپ چاہیں کہ آپ وہاں سے نکل جائیں تو آپ کو نکلنے نہیں دیا جائے گا ۔پھر ہو گا یہ کہ اگر آپ زندہ رہے تو آپ تب تک اللہ سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے رہیں گے جب تک پی آئی اے کا یہ سیارگاہ کے شو کا اختتام نہیں ہوجاتا۔
کسی مزار کے گنبد کو دھیان میں رکھتے ہوئے اگر آپ اس کے نیچے بنی قبر کا تصور کرنا چاہیں تو یہ اس سیارگاہ کی صحیح تصویر کشی ہوگی

pia-chauburji-04
شنید ہے (جس کی میں نے بذات خود تصدیق نہیں کی) کہ پی آئی اے پلانٹ ائیریم ( چوبرجی ائیرپورٹ ) پر کھڑا یہ وہ جہاز ہے جس کو الذوالفقار تنظیم نے اغوا کیا تھا ۔الذوالفقار نامی تنظیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک دہشت گرد تنظیم تھی جس کا سربراہ ذوالفقار علی بھٹو کا بیٹا اور بے نظیر بھٹو کا بھائی مرتضی بھٹو تھا۔
جنرل ضیاء الحق نے ذوالفقار علی بھٹو کو وزارت عظمی سے برطرف کرکے جب جیل میں ڈالا تو اس وقت ذوالفقار علی بھٹو کے دونوں بیٹے مرتضی بھٹو اور شاہنواز بھٹو نے والد کی رہائی کیلئے بین الاقوامی طور پر مہم چلائی اور کئی ممالک کے سربراہوں سے ملاقاتیں کرکے اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کی بے گناہی کا یقین دلایا اور انہیں رہا کروانے کی بھرپور کوششیں کیں ۔جب انہوں نے دیکھا کہ ان کی یہ کوششیں کامیاب نہیں ہورہی تو انہوں نے افغانسان میں روسی نواز کمیونسٹ حکومت کی مدد سے الذوالفقار نامی دہشت گرد تنظیم کی بنیاد ڈالی ۔ جس نے ضیاءالحق کے دور حکومت میں حکومت مخالف کارروائیاں بھی کیں تاہم دونوں بھائیوں کی اپنے والد ذوالفقار علی بھٹو کو بچانے کی کوششیں ناکامی سے دوچار ہوئیں اور ان کے والد کو 1979 میں پھانسی کی سزا دے دی گئی ۔

pia-chauburji-05
۔1981ء میں پی آئی اے کے جہاز کو اغواء کر لیا گیا اور اس کے اغوا میں اسی الذوالفقار نامی دہشت گرد تنظیم کاہاتھ تھا۔ جہاز کے اغواء کے دوران ہائی جیکرز نے پاک فوج کے آفیسر لیفٹیننٹ طارق رحیم کو گولی مار کر جہاز سے باہر پھینک دیا تھا ۔ کہا جاتا ہے کہ لیفٹیننٹ طارق رحیم کو گولی ہائی جیکر سلام اللہ ٹیپو نے ماری تھی ۔ہائی جیکرز نے اپنے مطالبات میں پیپلز پارٹی کے متعدد رہنمائوں کی رہائی کا مطالبہ بھی کیا جو اس وقت پورا کرلیا گیا - اور وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ الذوالفقار نامی دہشت گرد تنظیم کا نام مختلف کارروائیوں میں لیا جاتا رہا ۔بعدزاں پل چرخی جیل میں سلام اللہ ٹیپو کو بھی ثبوت مٹانے کی خاطر مرتضی بھٹو کے حکم پر گولی مار کر قتل کر دیا گیا تھا۔
بے نظیر بھٹو کے اپنے ہی دور حکومت میں اس کے بھائی الذوالفقار نامی دہشت گرد تنظیم کے بانی و سربراہ مرتضی بھٹو کو قتل کر دیا گیا۔جس کا ثبوت آج بھی پولیس کی فائیلوں میں گم ہے ۔

نوٹ ۔۔ پی آئی اے پلانٹ ائیریم چو برجی کو ‘‘ چوبرجی ائیرپورٹ ‘‘ کا نام ازراہ مذاق دیا گیا ہے ۔دو تین دفعہ نہیں بلکہ ایک ہی دفعہ کا ذکر ہے کہ جب یہ پی آئی اے کا پلانٹ ائیریم نیا نیا بنا اور اس پر جہاز لا کر کھڑا کیا گیا تو فنکار لوگوں نے دبئی جانے کے خواہشمند کئی حضرات سے پیسے لے انہیں یہاں چھوڑ دیا تھا ۔۔۔
یہ کہانی پھر کبھی سہی ۔۔۔۔۔ کیونکہ یار زندہ صحبت باقی

میں اس تحریر میں تصحیح کروانے پر محترم ریاض شاہد کا بے حد مشکور ہوں