naak لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
naak لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 23 نومبر، 2012

دل تے ماریں چاقو ایہنے ، وچ رب کیوں ریہندا

خبر کچھ یوں تھی کہ اوکارہ میں حجام کے ناک کان اور ہونٹ کاٹ دئے۔آنکھیں باہر نکال دیں

نک وڈ دے ، کَن وڈ دے ، وڈ دے جو دل کیہندا
آنکھاں کڈ کے انہاں کر دے درد تو نہیں سینہدا
دل تے ماریں چاقو ایہنے ، وچ رب کیوں ریہندا

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
ناک کاٹ دو ، کان کاٹ دو ، کاٹ دو جو آپ کا دل کہتا ہے
آنکھیں نکال کر اندھا کردو ، درد آپ نے تو نہیں جھیلنا
دل پر اتنے چاقو مارو کہ اس کے دل میں رب کیوں رہتا ہے
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کب بدلے گا پاکستان

ہفتہ، 11 جون، 2011

غلیظ عادتیں

لوگوں میں جہاں اچھی بری عادتیں دیکھنے کو ملتیں ہیں وہاں کچھ لوگوں میں ایسی غلیظ عادتیں بھی ہوتی ہیں جنہیں دیکھ کر کراہت محسوس ہوتی ہے ۔یہ لوگ جن میں مرد اور عورتیں دونوں شامل ہیں بہت سی ایسی غلیظ عادتوں کا شکار ہوتے ہیں جو کہ انتہائی کراہت آمیز ہیں ۔ان میں سے کچھ لوگ یہ حرکات عموما ‘‘ کسی بی قسم کی ٹینشن ‘‘ کے دوران کرتے ہیں ۔مگر دیکھا یہ گیا ہے کہ زیادہ تر لوگوں میں یہ عادتیں بچپن سے ہی ہوتی ہیں ۔
ان عادتوں میں ہر وقت ناخن چباتے رہنا ، ہر وقت ناک میں انگلی ڈالے رکھنا ، ہر وقت تھوکتے رہنا یا کہ منہہ میں انگوٹھا یا انگلی کا چوستے رہنا شامل ہیں۔
منہہ میں انگوٹھے کے چوسنے کی عادت عموما بچپن میں ٩٩ پرسنٹ بچوں میں ہوتی ہے جو کہ وقت سے ساتھ ساتھ دو یا تین سال کی عمر میں ختم ہو جاتی ہے کسی کسی مرد یا عورت میں یہ عادت جوانی تک بھی قائم رہتی ہے مگر اس کا تناسب نہ ہونے کے برابر ہے
ناخن چبانے کی عادت عورت اور مرد میں کسی بھی عمر میں شروع ہو سکتی ہے
ہر وقت اور ہر جگہ تھوکنے کی عادت زیادہ تر بچپن سے ہی شروع ہوتی ہے مگر دیکھا یہ بھی گیا ہے کہ جوانی میں بھی یہ عادت مرد و عورت میں بکثرت پائی گئی ہیں
ہر وقت ناک میں انگلی ڈالے رکھنا اور ناک نکالتے رہنا ۔۔۔ یہ عادت انتہائی کراہت آمیز ہے اور یہ عادت بچپن اور جوانی میں بہت سے مرد و عورتوں میں بکثرت پائی جاتی ہے۔

تھوڑے دن ہوئے مجھے ایک لیبارٹری جانے کا اتفاق ہوا تو کیا دیکھتا ہوں کہ وہاں کا ایک ایکسرے ٹیکنشین دنیا مافہیا سے بے خبر ناک میں انگلی ڈالے بڑے مزے سے ناک نکال نکال کر کبھی کہیں اچھال رہا تھا اور کبھی کہیں ۔اور دیدہ دلیری اس کی دیکھئے کہ کبھی کبھار وہ ناک کو اپنی ہی قمیض پر بھی مل دیتا تھا۔ابھی میں اس کی حرکتیں دیکھ ہی رہا تھا کہ وہاں ایک نوجوان مریضہ ڈینٹل ایکسرے ( دانت کا ایکسرے ) کروانے کے لئے آئی ۔ایکسرے ٹیکنیشن بڑے مزے سے اُٹھا اور بغیر ہاتھ دھوئے اس کا دانت کا ایکسرے کر ڈالا ۔یہاں میں آپ کو یہ بتاتا چلوں کہ دانت کا ایکسرے کرنے کے لئے متاثرہ دانت کے ساتھ انگلیوں سے ایکسرے فلم کو ایڈجسٹ کیا جاتا ہے ۔۔سوچتا ہوں کہ اگر اس مریضہ کو اس ایکسرے ٹیکنیشن کی اس غلیظ حرکت کا پتہ ہوتا تو گالیاں تو ایک طرف رہ گئیں کم از کم اس کو الٹیاں ضرور شروع ہو جاتیں