gali لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
gali لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

جمعہ، 29 اپریل، 2016

گشتی اور کنجری میں فرق

گشتی اصل میں فارسی زبان کا لفظ ہے جس کا مطلب ۔۔۔ چکر لگانا یا مارا مارا پھرنا کے ہیں۔۔بعد آزاں یہ لفظ اور دوسرے بہت سارے فارسی الفاظ کی طرح اردو میں بھی رائج ہو گیا۔۔۔۔اس کے معنی وہی رہے۔۔

۔۔۔"" گشتی "" لفظ اردو زبان میں ایک عزت والا لفظ ہے جس کے عام معانی یہ ہیں کہ ایک مخصوص جگہ یا علاقے کے گرد چکر لگانا۔۔۔۔۔جیسے گشی پولیس یا گشتی پارٹی ۔۔۔۔جیسا کے گاؤں کے یا شہر کے لوگ بدامنی ، چوروں ڈاکؤں سے بچاؤ کے لئے چار پانچ یا دس پر مشتمل افراد کا ایک جتھا تشکیل دیتے ہیں جو علاقے کی حفاظت پر مامور ہوتا ہے ۔۔۔۔ اسے گشتی پارٹی بھی کہا جاتا ہے۔
تمام محکموں میں یا جگہوں پر ایک ہی مراسلے کو بانٹنے کو گشتی مراسلہ بھی کہا جاتا ہے۔

گشتی لفظ اپنے نام کی وجہ سے مونث ہونےکا تاثر چھوڑتا ہے مگر یہ اسم نکرہ ہے ۔

ہماری پنجابی زبان ذرا وکھری ٹائپ کی ہے۔۔۔ اس کی مثالیں اندر خانے چبھنے کے ساتھ ساتھ سچائی کے اظہار میں بھی کوئی ثانی نہیں رکھتی ۔

پنجابی میں گشتی ایک غلیظ گالی ہے۔مگر اس غلاظت کے باوجود پنجابی گھرانوں کے ساٹھ فیصد سے زائد گھروں میں گشتی لفظ کا استمال کثرت سے کیا جاتا ہے۔

پنجابی میں گشتی اس عورت کو کہتے ہیں جو شریفانہ طرز عمل اختیار کرتے ہوئے غلط کاموں میں ملوث ہو ۔۔۔یعنی یوں جانئے کہ گشتی شریفوں کے محلات کی ہی عورتوں میں سے کوئی عورت ہوتی ہے۔۔۔۔

پنجاب خاص کر لاہور میں آپ کو بس اسٹاپ ، سکول سٹاپ ، بازار یا راہ چلتے کبھی بھی کسی گشتی سے پالا پڑ سکتا ہے۔۔۔۔ نقاب کئے ہوئے کالے رنگ کا مخصوص برقعہ ان کی پہچان ہے۔۔۔۔بعض گشتیوں کو چادروں میں بھی دیکھا گیا ہے۔

اسی طرح شریفوں کے محلے کے ایک ہی گھر میں بہت ساری یا چند عورتوں کے اکھٹا ہو کر جسم فروشی کے کاروبار کرنے والی جگہ کو "" گشتی خانہ "" بھی کہا جاتا ہے۔

گشتی کی نسبت کنجری ایک عزت دار خاتون ہوتی ہے۔اس کے قول و فعل میں نہ ہی کوئی تضاد ہوتا ہے اور نہ ہی وہ منافقت سے بھری ہوتی ہے۔کنجری کو سب لوگ کنجری ہی کہتے اور سمجھتے ہیں ۔اسے اپنے پیشے سے دکھ تو ہوتا ہے مگر شرمندگی نہیں ۔۔۔

دوسری جانب اگر ہم گشتی کے قول و فعل اور کردار کا جائزہ لیں تو یہ کنجری سے زیادہ خطرناک ہے ۔۔۔۔۔ یہ اپنے گندے اور عیاش ذہن کی وجہ سے ایک شریف معاشرے کے لئے زہر قاتل ہے ۔۔۔ اس کا ذہن ایک کنجری کی نسبت انتہائی غلیظ ، شاطر اور مکارانہ ہوتا ہے۔یہ کسی بھی وقت اپنے کسی بھی پیارے فرد ۔۔۔۔ ماں ، باپ ، بھائی ، بہن ، خاوند بیٹے یا بیٹی کو دغا دے سکتی ہے۔

ہفتہ، 14 ستمبر، 2013

بہن چود ۔۔۔۔۔ کتے کا بچہ

بہن چود اور کتے کا بچہ ۔۔۔ یہ دونوں گالیاں بڑی پیار بھری ہیں ۔۔۔ کون سا ایسا گھر ہوگا جہاں یہ پیار بھری گالیاں نہ نکالی جاتی ہوں ۔کسی گھر میں ایک خوبصورت سا بچہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو اس کے منہہ سے ‘‘ بہن چود ‘‘ کی گالی کتنی خوبصورت لگتی ہے ۔۔ یہ وہی لوگ زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں جو اس گالی کے مفہوم سے آشنا ہوتے ہوئے بھی انجان بنے رہنا چاہتے ہیں ۔

کتے کا بچہ ، حرامزادہ ، خنزیر ، دلا اور سور جیسی گالیاں ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ۔حتٰکہ کئی گھروں میں میں نے بذات خود ماں بہن کو گشتی یا گشتی کی بچی جیسے القاب سے بھی مستفید ہوتے سنا ہے اور کئی معزز گھروں میں کنجر یا کنجری کی گالی اتنی کثرت سے دی جاتی ہے کہ مانو لگتا ہے جیسے ان کا گھر ہیرا منڈی میں واقع ہو ۔

ہر زبان میں گالی کی ایک علیحدہ چبھن ہے مگر کہتے ہیں جو چبھن گالی کی پنجابی زبان میں ہے وہ کسی میں نہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ گالی دینا بھی ایک فن ہے اور اس فن کو سیکھنے کے لئے بڑے بڑے ‘‘ گلیڑ استاد ‘‘ گالی نوازوں کی شاگردی حاصل کرنا پڑتی ہے ۔کہتے ہیں مقابلے میں ایک اچھے گلیڑ استاد کا سیکھا ہوا ‘‘ گلیڑ ‘‘ ( گالی نکالنے والا ) کبھی ایک نکالی گئی گالی دوسری بار نہیں نکالتا ۔اگر غلطی سے اس کی زبان سے ایک ہی گالی دوبار ادا ہوگئی تو اس کی دوبارہ ٹرینگ کے لئے اسے چھ ماہ ہیرا منڈی میں کسی کنجری کے کوٹھے پر گاہکوں کی چانپی کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے ۔

بہن چود ۔۔۔۔۔ کتے کا بچہ

بہن چود اور کتے کا بچہ ۔۔۔ یہ دونوں گالیاں بڑی پیار بھری ہیں ۔۔۔ کون سا ایسا گھر ہوگا جہاں یہ پیار بھری گالیاں نہ نکالی جاتی ہوں ۔کسی گھر میں ایک خوبصورت سا بچہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو اس کے منہہ سے ‘‘ بہن چود ‘‘ کی گالی کتنی خوبصورت لگتی ہے ۔۔ یہ وہی لوگ زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں جو اس گالی کے مفہوم سے آشنا ہوتے ہوئے بھی انجان بنے رہنا چاہتے ہیں ۔

کتے کا بچہ ، حرامزادہ ، خنزیر ، دلا اور سور جیسی گالیاں ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ۔حتٰکہ کئی گھروں میں میں نے بذات خود ماں بہن کو گشتی یا گشتی کی بچی جیسے القاب سے بھی مستفید ہوتے سنا ہے اور کئی معزز گھروں میں کنجر یا کنجری کی گالی اتنی کثرت سے دی جاتی ہے کہ مانو لگتا ہے جیسے ان کا گھر ہیرا منڈی میں واقع ہو ۔

ہر زبان میں گالی کی ایک علیحدہ چبھن ہے مگر کہتے ہیں جو چبھن گالی کی پنجابی زبان میں ہے وہ کسی میں نہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ گالی دینا بھی ایک فن ہے اور اس فن کو سیکھنے کے لئے بڑے بڑے ‘‘ گلیڑ استاد ‘‘ گالی نوازوں کی شاگردی حاصل کرنا پڑتی ہے ۔کہتے ہیں مقابلے میں ایک اچھے گلیڑ استاد کا سیکھا ہوا ‘‘ گلیڑ ‘‘ ( گالی نکالنے والا ) کبھی ایک نکالی گئی گالی دوسری بار نہیں نکالتا ۔اگر غلطی سے اس کی زبان سے ایک ہی گالی دوبار ادا ہوگئی تو اس کی دوبارہ ٹرینگ کے لئے اسے چھ ماہ ہیرا منڈی میں کسی کنجری کے کوٹھے پر گاہکوں کی چانپی کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے ۔