منگل، 27 اکتوبر، 2015

ہندو انتہا پسند اور جامعہ بنوریہ کے مفتی

جامعہ بنوریہ کراچی کے محترم عزت مآب مفتی نعیم صاحب نے زلزلہ آنے سے ایک دن پہلے سوشل میڈیا ( فیس بک ) پر ایک تحریری اور صوتی ( ویڈیو ) کی صورت میں بیان ( فتوٰی ) جاری کیا ہے کہ ‘‘ میں مفتی نعیم صدر جامعہ بنوریہ یونیورسٹی ایک پاکستانی ہوں اور میں انڈیا سے نفرت نہیں کرتا۔۔۔اس محبت میں میں اکیلا نہیں ہوں بلکہ اور بہت سارے عالم حضرات بھی میرے ہمنوا ہیں ‘‘ ۔۔۔۔
محترم عزت مآب مفتی نعیم صاحب نے اپنے ویڈیو پیغام میں یہ بھی کہا ہے کہ ہندوستان اور پاکستان میں گزشتہ ستر سال سے ایسی فضا پیدا کر دی گئی ہے جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کا آپس میں عناد ہے بغض ہے لیکن اس کے ساتھ ہی ہندوستان میں چند انتہا پسند لوگ ہیں جنہوں نے پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے اور اس کی وجہ سے پورے ملک کی کفیت میں یئہ دیکھا جارہا ہے کہ ہندوستان کی عوام چاہتی ہے کہ پاکستان میں آئے اور ان کے عزیزواقارب اور رشتہ دار ہیں ۔۔۔۔ اسطرح پاکستان کی عوام چاہتی ہے کہ وہ وہاں جائے وہاں ان کے عزیزو اقارب ہیں،ان کے رشتہ دار موجود ہیں ۔۔ان کے خاندانوں کی قبریں ان کی زمینیں ہیں وہاں پر ۔۔۔۔ وہ ان کے ہاں نہیں جاسکتے اس کی وجہ چند انتہا پسندوں کی دشمنی کی وجہ سے ۔۔۔۔ خوشی کی بات یہ ہے کہ چند ہندوستان کے نوجوانوں نے سوشل میڈیا پر یہ بات کہی اور بڑی خوشی کی بات ہے کہ میں پاکستان سے نفرت نہیں کرتا باوجود اس کے کہ میں ہندوستان کا ہوں ۔۔۔۔ اسی طر ح پاکستان کے نوجوانوں نے بھی ان کو پیغام دیا کہ ہم ہندوستان سے محبت کرتے ہیں وہ اس لئے کہ ہمارے اباؤاجداد یہاں پیدا ہوئے ۔۔پہلے ہمارے اباؤاجداد وہیں کے رہنے والے تھے ۔۔۔۔ تو صرف بات یہ ہے کہ چند انتہا پسندوں نے پورے ملک کو یرغمال بنایا ہوا ہے ۔۔۔ دونوں نوجوانوں نے یہ تحریک سوشل میڈیا پر چلائی ہے ۔۔۔ میں سمجھتا ہوں اس کو خوب چلائیں ۔۔۔ ہندوستان کے نوجوان بھی پاکستان کے نوجوان بھی ۔۔۔ تاکہ یہ انتہا پسندوں کا چہرہ سامنے آئے اور ملک کے اندت ایک ایسی فضا قائم ہو کہ دونوں ملک آپس میں پڑوسی ہیں ایک دوسرے کے آ جا سکیں ، ایک دوسرے سے دوستی رکھ سکیں ۔۔ اگر یہ ہوا تو میں سمجھتا ہوں اس سے زیادہ فائدہ ہو گا ۔۔۔ تجارت کے اعتبار سے بھی اور دوسرے اعتبار سے بھی ۔۔۔۔۔ یورپ میں دیکھئے کہ ان تمام ملکوں نے آپس میں اتحاد کر کے بنا لیا ہے ۔۔۔ خلیجی ممالک ایک بن چکے ہیں لیکن پاکستان اور ہندوستان کو ایک ایسی فضا بنانی چاہئے کہ دونوں ایک دوسرے کے دشمن ہیں اور یہ بنانے والے صرف چند انتہا پسند ہیں ۔۔۔ لہذا ان انتہا پسندوں کو ختم کرنے کے لئے نوجوانوں نے جو ترتیب اختیار کی ہے وہ قابل تحسین ہے اور اس کو زیادہ سے زیادہ چلایا جائے تاکہ یہ اتحادو اتفاق کی بنیاد بن سکے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
بہت اعلیٰ جناب محترم عزت مآب مفتی نعیم صاحب ۔۔۔ آپ عالم اور مفتی انسان ہیں اور آپ نے یہ بیان یا ( فتوٰٰی، میں اسے فتوٰی ہی کہوں گا) جامعہ بنوریہ یعنی اہل دیوبند کی کی نمائندگی کرتے ہوئے جاری کیا ہے ۔۔۔ ساتھ ہی آپ نے یہ بھی کہا ہے کہ ‘‘ اس محبت میں میں اکیلا نہیں ہوں بلکہ اور بہت سارے عالم حضرات بھی میرے ہمنوا ہیں ‘‘ ۔۔۔۔۔ بہت اعلیٰ جناب محترم عزت مآب مفتی نعیم صاحب ذرا ان کے نام بھی بتائیے کہ اور کون کون ہندوستان سے پیار کی پینگیں بڑھانے کے خواہاں ہیں ۔۔۔تاکہ دنیا کو بھی آپ علماء کرام کی ہندوستان سے محبتوں کا اندازہ ہوسکے ۔۔۔۔۔

جناب محترم عزت مآب مفتی نعیم صاحب مجھے نہیں پتہ آپ کے آباؤاجداد کا مگر ہمارے آباؤ اجداد نے ہجرت کی ۔۔۔اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا اپنی ماں ، بہنوں ، بیویوں ، بیٹیوں کی عزتوں کو پامال کرواتے ہوئے اس دھرتی پاکستان پر قدم رکھا ۔۔۔۔۔ کس لئے مفتی صاحب ۔۔۔۔ اس لئے کہ یہ ہمارا اپنا ملک ہے ، یہ مسلمانوں کا ایک اسلامی ملک ہے ۔۔۔۔ اگر ہندو کے ساتھ ہی رہنا تھا تو ہمیں اپنی عزتیں گنوانے کی کیا ضرورت تھی ، پاکستان بنانے کی کیا ضرورت تھی۔۔۔۔ ہندو بنئے کی دھوتی میں سر گھسائے وہیں بیٹھے رہتے ۔۔۔۔مفتی صاحب آپ باتیں کرتے ہیں وہاں کے اپنے رشتہ داروں کی ، وہاں دفن ہوئے اپنے مردوں کی ۔۔۔۔۔ جائیے پوچھئے ان رشتہ داروں سے کہ کیسے رہ رہے ہیں وہاں ۔۔۔ایک دوسرے سے بات کرتے ہوئے ڈرتے ہیں ۔۔۔۔۔
اور آپ کہتے ہیں سب کچھ بھول کر ان سے دوستی کر لیں

مفتی صاحب یاد کیجئے ہندوستان کا یہ وزیراعظم دہشت گرد انتہا پسند ہندو مودی جب سن 2002 میں چیف منسٹر تھا ۔ایودھیا سے زائرین کی ایک ٹرین آرہی تھی انہی انتہا پسند ہندؤں نے جان بوجھ کر اس ٹرین میں آگ لگا کر پچاس سے زائد مسافروں کو زندہ جلا دیا گیا تھا ۔۔۔ اسی حادثے کو بنیاد بنا کر گجرات میں یہی ہندو شدت پسند جن سے آپ پیار کی پینگیں بڑھانا چاہتے ہیں مسلمانوں سے نفرت کی آگ میں پاگل کتے بن گئے تھے ۔۔۔انہیں شدت پسند ہندؤں نے گجرات کی سٹرکوں پر مسلمانوں کو زندہ جلا دیا تھا گھروں سے مسلمان عورتوں کو نکال کر سرعام ان کی عزتیں لوٹی گئی تھیں۔۔۔ ان کے پستان تک کاٹ دئے گئے تھے۔۔ دوہزار کے قریب مسلمان مردو و عورتوں کو گجرات کی سڑکوں پر سرعام قتل کر دیا گیا تھا ۔ ان کے گھروں کو آگ لگا دی گئی تھی ۔لگ بھگ ایک لاکھ سے زائد مسلمان اپنے گھروں سے بے گھر ہوگئے تھے ۔
اور آپ کہتے ہیں سب کچھ بھول کر ان سے دوستی کر لیں

مفتی صاحب یاد کیجئے سمجھوتہ ایکسپریس والا واقعہ جو اسی دہشت گرد مودی نے انہیں دہشت گرد اور شرپسند ہندؤں نے پوری ٹرین کو آگ لگا کر تمام مسلمانوں کو کوئلہ بنا دیا تھا ۔۔۔۔یہ سب کیسے بھولوں جناب محترم عزت مآب مفتی نعیم صاحب
اور آپ کہتے ہیں سب کچھ بھول کر ان سے دوستی کر لیں

تھوڑے دن پہلے ہی انتہا پسند ہندؤں نے گاؤ ماتا کے چکر میں دو مسلمانوں کو مار ڈالا تھا
اور آپ کہتے ہیں سب کچھ بھول کر ان سے دوستی کر لیں

دہشت گرد ہندوستان آجکل بھی شکر گڑھ کے سکوال ،جگوال ،بھوپال پور ، بیکا چک اور دیگر علاقوں میں بمباری کر کے معصوم شہریوں کو شہید کر رہا ہے ۔۔۔
اور آپ کہتے ہیں سب کچھ بھول کر ان سے دوستی کر لیں

مفتی صاحب بابری مسجد کو شہید کرنے والوں سے کیسے دوستی کا ہاتھ بڑھائیں
کشمیر میں اپنی ماؤں بہنوں کی عزتیں پامال کرنے والوں سے کیسے دوستی کرلیں
مفتی صاحب آپ کو کیا پتہ کہ عزت کیا ہوتی ہے ۔۔۔ اگر پتہ ہوتا تو آج ہندوستان کے ساتھ دوستی کی باتیں نہ کرتے
مفتی صاحب پاکستان میں بم دھماکوں کے پیچھے کس کا ہاتھ ہے ؟ انہیں دہشت گرد ہندؤں گا
مفتی صاحب بلوچستان میں شرپسندوں کی مدد کون کر رہا ہے ؟ یہ دہشت گرد ہندو
افغانستان سے پاکستان کے مولویوں کو خرید کر دہشت گردی کے نیٹ ورک کون سپورٹ کر رہا ہے ؟ یہی دہشت گرد ملک ہندوستان
اور آپ کہتے ہیں سب کچھ بھول کر ان سے دوستی کر لیں

چلیں آئیں مفتی نعیم صاحب ۔۔۔۔۔ چھوڑیں اسلام اسلام کھیلنا
چلیں آئیں ہندو کے گھر کا کھاتے ہیں
چلیں آئیں ہندو کی لڑکی سے شادی کرتے ہیں ۔۔۔ جائز ہونے کا فتوٰی آپ دے دینا
چلیں آئیں ان کے استھان پر گاؤماتا کو ذبح کرکے اس کے تکے بھون کر کھاتے ہیں
چلیں آئیں ان کے شمشان گھاٹ پر فاتحہ خوانی کرنے جاتے ہیں
ہمت ہے یہ سب کرنے کی مفتی صاحب ؟
چھوڑیں چلیں آئیں مفتی نعیم صاحب جامعہ بنوریہ میں قرآن و حدیث کی تعلیم کی بجائے انڈیا کی فلمیں لگاتے ہیں ۔۔۔۔ آمدن بھی زیادہ ہوگی اور مریدین کی تعداد میں اضافہ بھی ممکن ہے ۔۔۔ ویسے بھی ہندوستان کی فلم انڈسٹری میں پاکستانی تاجروں کے کروڑوں ڈوب رہے ہیں ۔۔۔۔ وہ ہی بچ جائیں گے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

پیر، 26 اکتوبر، 2015

عجیب شخص ہے کہ مانتا ہی نہیں

بہت بار سمجھایا ۔۔۔۔ نہیں مانتا۔۔۔ نہیں مانتا ۔۔۔ میں بار بار کہہ رہا ہوں کہ امدادیں آنا شروع ہوگئی ہیں ۔۔۔ باہر سے آنے والی بھاری امداد بھی متوقع ہے ۔نئے کمبل ، کپڑے ، خیمے اور دیگر ضروریات زندگی کا سامان خریدنے کے لئے صبر کر لو ۔۔۔ بس تھوڑے دن کی ہی تو بات ہے پھر یہ سارا سامان بازار سے تمہیں سستے داموں مل جائے گا۔۔ ۔۔۔۔ مگر عجیب شخص ہے کہ مانتا ہی نہیں ۔۔۔۔۔

بدھ، 7 اکتوبر، 2015

سپریم کورٹ ، سود اور زنا

انصاف ریڑھ کی ہڈی کی مانند ہوتا ہے اور انصاف سے ہی قوموں کو عروج و زوال حاصل ہوتا ہے ۔ جن قوموں سے انصاف ختم ہوجائے تباہی اور بربادی ان کا مقدر بن جاتی ہے ۔آپ اپنے ملک پاکستان کو ہی دیکھ لیں ۔۔۔ انصاف نام کی چیز کہیں بھی نظر نہیں آتی ۔۔۔ جس کی لاٹھی اس کی بھینس کا اصول یہاں ہر جگہ کارگر اور لاگو ہے ۔ جن کے پاس پیسہ یا حکومتی طاقت ہے وہ وقت کا بادشاہ ہے ۔جو جی چاہے کرے اسے کوئی پوچھنے والا نہیں ۔۔۔ یعنی بقول محترم عزت مآب جسٹس سرمد جلال عثمانی صاحب کی مثال کے طور پر کہ جو ظلم ڈھا رہے ہیں وہ نہ ڈھائیں ۔۔۔ اگر وہ ظلم ڈھائیں گے تو ان سے اللہ پوچھے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

گزشتہ روز سپریم کورٹ نے سودی نظام کے خاتمے کیلئے دائر درخواست خارج کردی تھی ۔محترم عزت مآب جسٹس سرمد جلال عثمانی صاحب کا کہنا یہ تھا کہ ہم مانتے ہیں کہ سود بالکل حرام ہے لیکن چونکہ یہ مقدمہ شرعی عدالت میں پہلے سے زیر سماعت ہے، جس کا فیصلہ ہونے تک سپریم کورٹ سماعت نہیں کرسکتی ۔
یہاں یہ بات قابل ذکر اور قابل غور ہے کہ بہت سے ایسے کیسیز کی مثالیں موجود ہیں جو نچلی عدالتوں میں زیرسماعت ہونے کے باوجود سپریم کورٹ میں بھی آئے ۔۔۔ بلکہ کئی کیس تو ایسے بھی ریکارڈ پر ہیں جو دوسری عدالتوں میں زیرسماعت ہو سکنے کے باوجود ان پر سوموٹو ایکشن لے کر ان کے فیصلے سنائے گئے ۔

چلیں ہم یہاں ساری چیزوں کو چھوڑ کر محترم عزت مآب جسٹس سرمد جلال عثمانی صاحب کی بات کی طرف آتے ہیں انہوں نے خود تسلیم کیا ہے کہ ‘‘ سود حرام ہے ‘‘ تو فیصلہ دیں کہ یہ حرام ہے اس کا متبادل بندوبست کیا جائے اور غیر سودی نظام کی جانب رجوع کیا جائے ۔ شرعی عدالت کا مقدمہ چلنے دیں ۔۔۔ وہ خود تو انصاف کریں جس کا اختیار انہیں اللہ تعالیٰ نے دیا ہے ۔۔۔۔۔۔

اللہ کے دئے ہوئے اپنے اختیار کا فائدہ اٹھا کر بجائے مثبت فیصلہ دینے کے محترم عزت مآب جسٹس سرمد جلال عثمانی صاحب نے اللہ پر ہی سب کچھ پھینک دیا ۔۔۔۔ اپنے ریمارکس میں فرماتے ہیں ۔۔۔۔ ‘‘ جو ربا ( سود ) نہیں لینا چاہتے وہ نہ لیں جو لے رہے ہیں ان سے اللہ پوچھے گا۔ سپریم کورٹ آئین کی محافظ ہے۔ ہم سپریم کورٹ کے باہر مدرسہ کھول کر لوگوں کو سود کے خاتمے کا سبق نہیں پڑھا سکتے۔

محترم عزت مآب جسٹس سرمد جلال عثمانی صاحب ہم آپ کو سیلوٹ کرتے ہیں اور آپ کے اس اہم فیصلے کو ڈبل سیلوٹ کرتے ہیں کہ آپ کے اس فیصلے نے کم از کم ہمیں مادر پدر آزاد تو کیا ۔ملک میں انارکی پھیلنے سے کیا ہوگا پہلے ہی ہمارا پاکستان کون سا امن کا گہوارہ ہے ۔۔۔۔۔
اب کم از کم ہم سے کوئی نہیں پوچھے گا کہ بھئی آپ سود کیوں کھا رہے ہو ، آپ زنا کیوں کر رہے ہو ، آپ ڈاکے کیوں ڈال رہے ہو ، آپ قتل کیوں کر رہے ہو ، آپ بازاروں میں ننگے کیوں گھوم رہے ہوں ۔۔۔۔۔ کیونکہ
جو ربا ( سود ) نہیں لینا چاہتے وہ نہ لیں جو لے رہے ہیں ان سے اللہ پوچھے گا
جو زنا کر رہے ہیں وہ نہ کریں ۔۔۔۔۔۔۔ اگر کرہے ہیں تو ان سے اللہ پوچھے گا
جو ڈاکے ڈال رہے ہیں وہ نہ ڈالیں۔۔۔۔اگر ڈالیں گے تو ان سے اللہ پوچھے گا
جو قتل کر رہے ہیں وہ نہ کریں ۔۔۔۔۔اگر کریں گے تو ان سے اللہ پوچھے گا

آخر میں یاد دہانی کے طور پر میں یہاں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کے سود اور انصاف بارے واضح احکامات کے حوالہ جات صرف سورہ نمبر اور آیات نمبر کے ساتھ پیش کر رہا ہوں
سود کے احکام ۔۔۔۔۔ سورہ 2 آیات 275 , سورہ 2 آیات 276 ، سورہ 2 آیات 278 ، سورہ 2 آیات 279 ، سورہ 2 آیات 281 ، سورہ 3 آیات 130 ، سورہ 30 آیات 39
انصاف کے احکامات ۔۔۔۔ سورہ 4 آیات 127 ، سورہ 4 آیات 135 ، سورہ 5 آیات 8 ، سورہ 6 آیات 152 ، سورہ 7 آیات 29 ، سورہ 11 آیات 85 ، سورہ 16 آیات 90 ، سورہ 42 آیات 15 ، سورہ 49 آیات 9 ، سورہ 55 آیات 8 ، سورہ 57 آیات 25 ، سورہ 4 آیات 58 ، سورہ 4 آیات 105 ، سورہ 5 آیات 42 ، سورہ 38 آیات 26 ، سورہ 5 آیات 48 ، سورہ 5 آیات49 ، سورہ 5 آیات 50 ، سورہ 5 آیات 44 ،سورہ 5 آیات 45 ، سورہ 5 آیات 47
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

جمعرات، 1 اکتوبر، 2015

بس دو چار سال کی بات ہے

کیا کرتے ہو ؟
بس دو چار سال کی بات ہے
دو چار سال میں کیا ہوجائے گا ؟
انشااللہ امید ہے مجھے ولائت مل جائے گی
ولائت مل گئی تو کیا کرو گے ؟
لوگوں کی خدمت کروں گا
پہلے اپنی حالت تو بدل لو
ساتھ اپنی حالت بھی بدل جائے گی
نماز پڑھتے ہو ؟
چوبیس گھنٹے نماز ہی میں ہوتا ہوں