اتوار، 3 جنوری، 2016

محبت کیا ہے اور عشق کیا

زندگی کے چون سال گزار دئے ۔۔۔۔۔ سینکڑوں کتابیں چھان ماریں ۔۔۔ بھانت بھانت کے روحانی عالموں سے مل لیا ۔۔۔ سب کی بولیاں سن لیں ۔۔۔ مگر مجھے آج تک محبت میں عشق کی آمیزش نہیں ملی ۔۔۔ کیونکہ میری نگاہ میں محبت کو عشق سے جوڑا ہی نہیں جا سکتا کیونکہ محبت ایک سچا جزبہ ہے جبکہ عشق ایک دماغی خلل کا نام ہے ۔۔۔۔۔۔ عشق ایک دیوانگی ہے جو انسان کے عقل و شعور کو ختم کرکے اسے پاگل پن میں مبتلا کردیتی ہے ۔

عشق ایک جنون کا نام ہے جو اپنی انتہا پر پہنچتا ہے تو انسان اپنا عقل و شعور کھو بیٹھتا ہے جس کے بعد اسے کسی قسم کے نفع ونقصان کی تمیز نہیں رہتی، بس اپنی خواہش کو پورا کرنے اور معشوق کو حاصل کرنے کا خیال اس پر ہر وقت حاوی رہتا ہے ۔

لوگ عشق کو روحانیت سے جوڑتے ہیں جو کہ بالکل غلط تصور ہے ۔۔۔ عشق جنسی خواہشات کے عمل کا نام ہے ۔۔۔ محبت اور عشق میں یہی فرق ہے کہ محبت ایک لافانی جذبے اور سچائی کا نام ہے جبکہ عشق شہوت سے پُر ایک غرض کا نام ہے ۔۔۔۔

عشق کا معنی اور مفہوم اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ یہ اللہ ، رسول ، نبی یا کسی محبت کرنے والے رشتے سے محبت کے اظہار کےلیے استعمال کیا جائے کیونکہ عشق میں محبت ہوتی ہی نہیں ہے عشق میں تو صرف حرص و ہوس ہوتی ہے جو کہ شہوت سے پُر ہوتی ہے۔

آسانی کے طور پر آپ اسے یوں سمجھیں کہ ۔۔۔۔۔ اگر ہم کہیں کہ ہمیں اپنے اہل خانہ سے محبت ہے ۔۔۔ مجھے اپنے والدین سے محبت ہے ۔۔۔ مجھے اپنی بہنوں سے محبت ہے۔۔۔۔ مجھے اپنی بیٹیوں سے محبت ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔کیا کوئی شخص ایسے کہہ سکتا ہے یا ایسی بات زبان پر لاسکتا ہے کہ میں اپنی والدہ ، بہن یا بیٹی کا عاشق ہوں ؟ کجا لوگ یہ کہتے پھریں کہ میں رسول صلی اللہ علیہ وسلم کا عاشق ہوں یا عشق الہی میں غرق ہوں ۔۔۔

محبت دیکھنی ہو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی اپنی امت سے دیکھئے ۔۔۔۔ محبت دیکھنی ہو تو صحابہ کرام رضوان اللہ اجمعین کی حضور صلی اللہ علیہ وسلم سے دیکھئے ۔۔۔۔

عاشق دیکھنے ہوں تو لیلی مجنوں کو دیکھئے ، شیریں فرہاد کے قصے سنئے ، ہیر رانجھے کی داستان پڑھئے ، سسی پنوں کے محلے کی دیواروں سے سر ٹکرائیے ۔۔۔۔۔۔۔ اگر پھر بھی عشق کی سمجھ نہ آئے رات کی تاریکی میں موبائل کا پیکیج کروائے ہوئے کسی ڈیڑھ پسلی کے نوجوان کا جائزہ لیجئے ۔۔۔۔۔۔ لگ پتہ جائے گا ۔۔۔۔ محبت کیا ہے اور عشق کیا۔۔۔