بدھ، 10 مئی، 2006

میں پاکستان میں رہتا ہوں

میں سری لنکا گیا ، غریب ملک ہے۔عورت اور مرد دونوں ہی کام کرتے ہیں کسی کو کسی کی پرواہ نہیں ہے۔عورتوں کا لباس سادہ مگر مکمل ترین ہے۔فحاشی ہے مگر عورتوں کی آنکھوں اور لباس سے ظاہر نہیں ہوتی۔

میں سنگا پور گیا ، امیر ملک ہے ۔ عرورت اور مرد دونوں ہی کام کرتے ہیں کوئی مرد اگر کسی عورت سے ملنا چاہتا ہے تو تہذیب یافتہ انداز اختیار کرتا ہے۔لباسِ عورت مختصر مگر مکمل ہے۔

میں تھائی لینڈ گیا ، امیر اور غریب سب کا ایک ہی پیشہ ہے۔خوش حال ملک ہے عورتیں اپنے حال اور مرد اپنی چال میں مست ہیں۔کسی کو کسی سے سروکار ہی نہیں۔پیسہ ہے تو خرید لو نہیں تودیکھے جاؤ دیکھنے پر کوئی پابندی نہیں ہے۔لباس چھوٹا مگر مکمل ہے۔نظریں دوڑاتے تھک جائیں مایوسی ہی ملے۔ چہرہ اگر دیکھیں تو معصومیت ایسی جیسے انہیں کسی نے چھوا تک نہیں ،شادی شدہ بھی کنواری دکھائی دیتی ہے۔

میں پاکستان میں رہتا ہوں ، مسلمان ملک ہے ، غریبی عام ہے ۔لوگ اپنے آپ سے تنگ ہیں۔خوش حالی اخباروں تک محدود ہے۔عورتیں اور مرد یہاں بھی اپنے حال میں مست ہیں۔عورتوں کا فیشن یہاں سب سے جدا ہے ۔گرمی ہو یا سردی آپ آسانی سے ان کے تمام جسم کے نشیب و فراز دیکھ سکتے ہیں۔چھیڑنا منع ہے اور دیکھنے پر بھی پابندی عائد ہے۔
بیوی ہو یا بیٹی ، بہن ہو یا ماں ، میری ہو یا ۔۔۔۔سب کا حال ایک جیسا ہے۔لباس سب کا ننگا ہے۔گرمیوں میں کپڑے اتنے باریک کہ آپ ان کے جسم کا ایک ایک حصہ باآسانی دیکھ سکتے ہیں۔ گھر میں ہو یا باہر ،گاڑی میں ہو یا موٹر سائیکل پر ، ننگا پن آپ کو ہر جگہ نظر آئے گا۔
اب تو کچھ نیا رواج چل نکلا ہے نوجوان لڑکیوں نے ظاہری نقاب اوڑھ لئے ہیں اور بوڑھیں عورتیں سرعام اپنی خود ساختہ جوانی دکھا رہی ہیں۔بھائی ہو یا باپ ، خاوند ہو یا بیٹا ، بڑے فخریہ انداز میں انہیں ہر جگہ لئے پھرتا ہے اور اگر کوئی ان کو کچھ کہہ بیٹھے تو بیوقوف اور اگر کوئی ان کو چیھڑ بیٹھے تو مقتول کہلائے گا۔

منگل، 2 مئی، 2006

زندگی کے ٤٥ برس

زندگی کے ٤٥ برس کے شروع ہوتے ہی بیماریوں نے حملہ آور ہونا شروع کر دیا ہے۔ابھی چند دن پہلے طبعیت خراب ہوجانے کے سبب ڈاکٹر صاحب نے ہائی بلڈ پریشر تشخیص کیا ہے اور تمام ٹیسٹ رپورٹیں پڑحنے کے بعد میرے ان تمام کھابوں پر بھی پابندی عائد کر دی ہے جو میں کبھی کبھار کسی پارٹی یا تقریب میں خوش قسمتی سے کھا لیا کرتا تھا۔
ایک تو مہنگی دوائیاں اور دوسرا پرہیزی غذا کھانے کی وجہ سے کچھ بھی کرنے کو دل نہیں چاہتا۔اور تو اور ڈاکٹر صاحب نے سگریٹ پینے پر بھی پابندی عائد کر دی ہے۔بلڈ پریشر ہےکہ کم ہونے کو نہیں آرہا۔اخبار ، ٹی وی ، رسالے سب بند ہیں تاکہ کہیں میری نظر کسی ایسی خبر پر نہ پڑ جائے جس کی وجہ سے لینے کے دینے پڑ جائیں۔بس ایک انٹر نیٹ کا سہارا ہے مگر وہ بھی بنا سگریٹ کے بد صورت سا لگ رہا ہے۔