اتوار، 24 فروری، 2013

لاہور بلاگروں کا بڑے پیزے کو ہڑپ کرنا

اتوار کا دن تھوڑا مصروف ہوتا ہے اور اوپر سے عبدالقدوس کی جانب سے لاہور کے بلاگروں کے اکٹھ کا سندیسہ بھی تھا۔جلدی جلدی بیوی کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اپنے کام نمٹا کر میں نے تقریباً سوا دو کے قریب زوہیر کو فون کیا کہ میں بس تین بجے تک پہنچ رہا ہوں ۔زوہیر کا کہنا تھا کہ ہم آپ کا انتظار کریں گے ۔
سوا تین کے بعد میں لاہور گلشن راوی کے بگ پیزا ہاؤس میں داخل ہوا تو سامنے ہنستے کھیلتے زوہیر صاحب ، سعد ملک صاحب ، ایم بلال صاحب ۔ عبدالقدوس صاحب اور ان کے ہنس مکھ بھائی بیٹھے ایک بڑے پیزے کو ہڑپ کرنے میں مصروف تھے ۔
میرے السلام علیکم یا اہل المجالس کہنے پر سب محترم دوستوں نے جواب دینے کے ساتھ ہی پیزے کی بھی پیشکش کر دی ۔سعد ملک نے اپنی جگہ پیش کرتے ہوئے پیزا ڈالنا شروع کر دیا ۔کھانے کے ساتھ ساتھ آن دی ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ بہت سی باتیں ہوئی ۔باتوں باتوں میں ہی ہم لوگوں نے بٹ صاحب ( عبدالقدوس ) کی مہمان نوازی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو بڑے سائز کے پیزوں پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے سادی بوتلوں سے خوب انجوائے کیا۔
میں خصوصی طور پر ایم بلال کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ گجرات سے تشریف لائے اور ہمیں اپنی خوبصورت باتوں سے ہنسانے کے ساتھ ساتھ ہمارے علم میں بھی اضافہ کرتے رہے ۔



[gallery ids="714,715,716,717,718,719,720,721,722,723,724,725,726,727,728,729,730,731,732,733,734,735,736,737,738,739,740,741,742,743,744,745,746,747,748"]

مکمل تصاویر یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں


ہفتہ، 16 فروری، 2013

توہمات پرستی آج بھی ویسے کی ویسی ہے

روکو روکو روکو ذرا ۔۔۔۔گاڑی روکو ۔۔۔
کیوں کیا ہوا ۔۔ خیر تو ہے نا، کس لئے گاڑی روکوں
یار دیکھ نہیں رہے ۔۔ گاڑی کے آگے سے کالی بلی گذر گئی ہے
او شیخ صاحب کیسی باتیں کرتے ہو یار ۔۔۔ کالی بلی ہی ہے کوئی کالا کتا تو نہیں جو کاٹ کھائے گا ۔۔ میں تو ادھر سے ہی جاؤں گا ۔۔۔ اور میں ادھر سے ہی گیا ۔اور الحمدللہ مجھے کچھ نہیں ہوا ۔اور میرے ساتھ گاڑی میں جانے والے شیخ صاحب بھی آج تک زندہ ہیں
یہ واقعہ انیس سو اسی کی دہائی کا ہے ۔ اس کے بعد سے آج تک میرے سامنے سے سینکڑوں کالی نیلی پیلی بلیاں گذر چکی ہیں ۔

آج دو ہزا تیرا کے ابتدائی ایام ہیں ۔دنیا بہت تیزی سے تبدیل ہوئی ہے ۔ مگر میں دیکھتا ہوں کہ توہمات پرستی آج بھی ویسے کی ویسی ہے ۔لوگ آج بھی کالی بلی کے آگے سے گذرنے پر یا تو اپنا راستہ بدل لیتے ہیں یا پھر سفر ملتوی کر دیتے ہیں ۔پرائز بانڈ کے نمبروں یا لاٹری کے ٹکٹوں کے لئے لوگ آج بھی ننگے بابوں کے سامنے عاجزی سے بیٹھے نظر آتے ہیں ۔ایسے ننگے بابے جو چرس کے نشے میں مدہوش خود سے بے خبر ہیں ۔انہیں تو یہ بھی نہیں معلوم کہ آج تاریخ کتنی ہے یا آج دن کون سا ہے ۔


بدھ، 13 فروری، 2013

میں سلام پیش کرتا ہوں امانت علی گوہر ، نبیل نقوی اور شارق مستقیم کو

میں سلام پیش کرتا ہوں امانت علی گوہر کو ۔۔ جس نے سب سے پہلا انپیج تو یونی کوڈ کنورٹر ( انپیج سے تحرہری اردو کو تبدیل کرنے کا آلہ ) ایجاد کیا ۔مجھے یاد ہے جب کمپیوٹر پر اردو لکھنا خواب تھا ۔۔ مجھے یہ بھی یاد ہے کہ لوگوں کے تصور میں بھی نہیں تھا کہ انٹرنیٹ پر بھی کبھی اردو لکھی جاسکے گی ۔
امانت علی گوہر ایک ایسا انسان جس نے اردو کی بے لوث خدمت کی ۔۔ آج وہ انٹرنیٹ کی دنیا میں کہیں گم ہے ۔
امانت علی گوہر ایک ایسا انسان جس نے کبھی اردودانوں پر اپنا احسان نہیں جتایا۔
امانت علی گوہر ہم آپ کے اردو پر کئے گئے احسان کو کبھی نہیں بھلا سکتے

میں سلام پیش کرتا ہوں نبیل نقوی کو ۔۔۔ جس نے اردو ایڈیٹر اور اردو ویب پیڈ تخلیق کر کے ویب کی دنیا میں انقلاب برپا کر دیا
میں سلام پیش کرتا ہوں شارق مستقیم کو ۔۔۔۔ جس نے سب سے پہلے ونڈو ٩٨ اور ونڈو ایکس پی کے لئے اردو انسٹالر بنایا
میں سلام پیش کرتا ہوں شارق مستقیم کو ۔۔۔۔ جس نے امانت علی گوہر کے بعد سب سے بہترین انپیج ٹو یونیکوڈ کنورٹر بنایا
میں شاباش دیتا ہوں خود ( پردیسی ) کو بھی ۔۔۔ جس نے سب سے پہلے اردو ویب سائٹ کے سانچے تیار کئے ۔۔آج انٹر نیٹ پر اردو کی ہزاروں نہیں لاکھوں ویب سائٹ موجود ہیں
میں شاباش دیتا ہوں خود ( پردیسی ) کو ۔۔۔ جس نے سب سے پہلے ورڈ پریس کو اردو میں ڈھالا

میں سلام پیش کرتا ہوں ان سب کو جو آج بھی اردو کی ترویج کے لئے جدوجہد میں مصروف عمل ہیں



ہفتہ، 9 فروری، 2013

مذہبی اجتماعات گورنمنٹ کی مخصوص کردہ جگہوں پر کرنے چاہئیں

miladکچھ خود ساختہ مولوی لوگ تنگ نظر ، اپنے تئیں شریعیت کے پکے ( ایسی شریعیت جس کو وہ اپنی مرضی اور مفاد کے لئے جیسے جی چاہے ڈھال لیں) ہٹ دھرم ، گھانٹ کے پورے ، پیسے کے پیر ، دوسروں کو نصیحت خود میاں فصیحت کے مصداق ایسی شاندار مخلوق ہیں ، جن سے آپ ساری زندگی بھی بحث و مباحثہ کرتے رہیں ، نہیں جیت سکتے ، یعنی کہ ان کے دماغ میں اتنا بھوسہ بھرا ہوتا ہے کہ آپ اپنی بات ان کے دماغ میں ڈالنا تو دور کی بات پاس سے بھی نہیں گزار سکتے۔

یہ عین ممکن ہے کہ میری یہ سوچ غلط ہوں مگر لوگوں کے ساتھ ایسے مولویوں کا برتاؤ اس بات کا شاہد ہے کہ میری یہ سوچ غلط نہیں ہے ۔ہاں یہ میں مانتا ہوں اور یہ حقیقت بھی ہے کہ سب ایک جیسے نہیں ہوتے مگر فی زمانہ آپ مشاہدہ اور کھوج لگا کر دیکھ لیں کہ زیادہ تر خود ساختہ مولوی اسی ترازو میں پورے اتریں گے جس کا میں نے ان کی ذات و صفات سمیت ذکر خیر کیا ہے ۔

علم صبر اور عاجزی سکھاتا ہے ، تفرقے بازی نہیں ۔ مسجد کے ممبر پر بیٹھ کر واعظ کی بجائے ہڑبونگ مچانا اور لوگوں کو اسلام کے نام پر گمراہ کرکے اپنے پیٹ کے دوزخ کو بھرنا کوئی اچھی بات نہیں ہے ۔
کسی مخصوص جگہ کے علاوہ سرراہ گلیوں ، بازاروں میں میلاد ، مجلس یا کوئی محفل منعقد کر کے ایسا سیکورٹی رسک پیدا کرنا جس سے عام انسانوں کی جانوں کو خطرہ لاحق ہو ، کہاں کا اسلام اور کہاں کا انصاف ہے ۔اگر آپ کو اپنے مذہب سے اتنی ہی محبت و عقیدت ہے تو حکومت سے کہہ کر ایک جگہ مقرر کروا لیں اور اپنے مذہب کے مطابق جو جی چاہے رسومات ادا کریں ۔
کیا آپ لوگوں کے اس طرح سر عام اجتماعات کرنے سے لوگ آپ کے مذہب کی طرف راغب ہو جائیں گے ؟

میں یہ بات آج پھر کہوں گا کہ اگر ہم لوگوں نے تفرقہ بازی ، ایک دوسرے سے نفرت ، عداوت ، شدت پسندی جیسے عنفریت کا خاتمہ کرنا ہے تو جلد یا بدیر ہمیں ایسے اقدام کرنا ہوں گے کہ جس سے خصوصا پاکستان میں رہنے والے انسان سکھ اور آزادی کا سانس لے سکیں ۔
اہل تشیع ہوں ، بریلوی ہوں ، دیوبندی ہوں یا کہ اہلحدیث ۔۔سب کو اپنے مذہبی اجتماعات اپنی قائم کردہ یا گورنمنٹ کی مخصوص کردہ جگہوں پر کرنے چاہئیں۔سڑکوں ، گلیوں یا بازاروں میں ہر قسم کے اجتماعات پر مکمل پابندی لگا دینی چاہئے ۔



جمعرات، 7 فروری، 2013

اردو نیوز پر اردو بلاگرز کی تشہیر

آج سے ہم نے اردو نیوز پر اردو بلاگرز کے بلاگ سے ان کا تازہ مواد لے کر ان کی تشہیر کروانی شروع کر دی ہے ۔اردو بلاگرز کی یہ تشہیر بلا امتیاز اور بغیر کسی لالچ یا پیسوں کے کروائی جا رہی ہے ۔ اگر آپ میں سے کوئی محترم بلاگر اس سلسلہ میں کچھ اور مفید مشورہ دینا چاہے تو بلا جھجھک تبصرے کے خانے میں لکھ دے ۔ہم اس کی رائے کا احترام کرتے ہوئے اس پر عمل کرنے کی کوشش کریں گے ۔