منگل، 17 ستمبر، 2013

میکرو ( مائکرو ) بلاگنگ کیا ہے ؟

keybord

جوں جوں ویب اپنا سفر طے کر رہی ہے ہر چیز میں جدت آتی جارہی ہے ۔کل کلاں کو لوگ صرف ویب پر تحریر پڑھا اور پھر لکھا کرتے تھے ، اس کے بعد تصویر کا سفر شروع ہوا ، پھر آڈیو یعنی صوتی سفر اور بعد آزاں ویڈیو نے آکر ویب کی دنیا میں چار چاند لگا دئے۔
اسی طرح آج کل بلاگنگ میں بھی جدت آتی جارہی ہے ۔سادہ بلاگنگ سے بلاگنگ پوڈ کاسٹنگ میں تبدیل ہوئی ۔۔۔ابھی ہمارے اردو بلاگر پوڈ کاسٹنگ کو ہی سمجھ نہیں پائے تھے کہ بلاگنگ نے میکرو ( مائکرو ) بلاگنگ کی جانب سفر شروع کیا ہوا ہے۔

میکرو ( مائکرو ) بلاگنگ کیا ہے ؟
میکرو بلاگنگ ( مائکرو بلاگنگ ) ‘‘ بلاگنگ کے ساتھ ساتھ اپنی پروفائل پر چھوٹے پیغامات شائع کرنے کا ایک مجموعہ ہے ۔ بالکل ٹیوٹر کی طرز کے پر چھوٹے پیغامات شائع کرنا ۔۔۔ جو کہ پوری دنیا میں کسی بھی موبائل فون پر بھی پڑھے جاسکیں ۔ایسے چھوٹے پیغامات جن سے پڑھنے والے پر پیغام کا مطلب واضح ہو سکے ۔ ان پیغامات میں تحریر ، لنک ، آڈیو اور ویڈیو پیغامات شامل ہوتے ہیں ۔
اصل میں میکرو بلاگنگ سے آپ کسی اکیلے آدمی ، گروپ یا عوام تک تیزی سے اپنا پیغام منتقل کر سکتے ہیں جو کہ عام بلاگنگ سے ممکن نہیں ہے ۔۔۔۔

پچھلے سالوں میں بڑی حکومتوں نے خصوصاً عراق ، افغانستان ، مصر میں پیغام رسانی کے لئے بلاگنگ اور ٹیوٹر کو بڑے احسن طریقے سے استمال کیا ہے جس سے اس کی اہمیت اور بھی بڑھ گئی ہے ۔اور یہی وجہ ہے کہ اب میکرو بلاگنگ کی اہمیت اور افادیت دوسرے لوگوں اور حکومتوں کی نظروں میں بڑھتی جا رہی ہے ۔

اب ایک دو سوال میکرو بلاگنگ کے سلسلے میں
کیا ہم ورڈ پریس کے زریعہ سے میکرو بلاگنگ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں بالکل کر سکتے ہیں ۔۔۔ اس کے پلنگ ان آپ کو ورڈ پریس کی سائٹ سے مل جائیں گے
کیا ہم بلاگ سپاٹ بلاگنگ کے زریعہ سے میکرو بلاگنگ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں ممکن ہے ۔۔


ہفتہ، 14 ستمبر، 2013

بہن چود ۔۔۔۔۔ کتے کا بچہ

بہن چود اور کتے کا بچہ ۔۔۔ یہ دونوں گالیاں بڑی پیار بھری ہیں ۔۔۔ کون سا ایسا گھر ہوگا جہاں یہ پیار بھری گالیاں نہ نکالی جاتی ہوں ۔کسی گھر میں ایک خوبصورت سا بچہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو اس کے منہہ سے ‘‘ بہن چود ‘‘ کی گالی کتنی خوبصورت لگتی ہے ۔۔ یہ وہی لوگ زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں جو اس گالی کے مفہوم سے آشنا ہوتے ہوئے بھی انجان بنے رہنا چاہتے ہیں ۔

کتے کا بچہ ، حرامزادہ ، خنزیر ، دلا اور سور جیسی گالیاں ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ۔حتٰکہ کئی گھروں میں میں نے بذات خود ماں بہن کو گشتی یا گشتی کی بچی جیسے القاب سے بھی مستفید ہوتے سنا ہے اور کئی معزز گھروں میں کنجر یا کنجری کی گالی اتنی کثرت سے دی جاتی ہے کہ مانو لگتا ہے جیسے ان کا گھر ہیرا منڈی میں واقع ہو ۔

ہر زبان میں گالی کی ایک علیحدہ چبھن ہے مگر کہتے ہیں جو چبھن گالی کی پنجابی زبان میں ہے وہ کسی میں نہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ گالی دینا بھی ایک فن ہے اور اس فن کو سیکھنے کے لئے بڑے بڑے ‘‘ گلیڑ استاد ‘‘ گالی نوازوں کی شاگردی حاصل کرنا پڑتی ہے ۔کہتے ہیں مقابلے میں ایک اچھے گلیڑ استاد کا سیکھا ہوا ‘‘ گلیڑ ‘‘ ( گالی نکالنے والا ) کبھی ایک نکالی گئی گالی دوسری بار نہیں نکالتا ۔اگر غلطی سے اس کی زبان سے ایک ہی گالی دوبار ادا ہوگئی تو اس کی دوبارہ ٹرینگ کے لئے اسے چھ ماہ ہیرا منڈی میں کسی کنجری کے کوٹھے پر گاہکوں کی چانپی کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے ۔

بہن چود ۔۔۔۔۔ کتے کا بچہ

بہن چود اور کتے کا بچہ ۔۔۔ یہ دونوں گالیاں بڑی پیار بھری ہیں ۔۔۔ کون سا ایسا گھر ہوگا جہاں یہ پیار بھری گالیاں نہ نکالی جاتی ہوں ۔کسی گھر میں ایک خوبصورت سا بچہ تھوڑا بڑا ہوتا ہے تو اس کے منہہ سے ‘‘ بہن چود ‘‘ کی گالی کتنی خوبصورت لگتی ہے ۔۔ یہ وہی لوگ زیادہ بہتر بتا سکتے ہیں جو اس گالی کے مفہوم سے آشنا ہوتے ہوئے بھی انجان بنے رہنا چاہتے ہیں ۔

کتے کا بچہ ، حرامزادہ ، خنزیر ، دلا اور سور جیسی گالیاں ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ بن چکی ہیں ۔حتٰکہ کئی گھروں میں میں نے بذات خود ماں بہن کو گشتی یا گشتی کی بچی جیسے القاب سے بھی مستفید ہوتے سنا ہے اور کئی معزز گھروں میں کنجر یا کنجری کی گالی اتنی کثرت سے دی جاتی ہے کہ مانو لگتا ہے جیسے ان کا گھر ہیرا منڈی میں واقع ہو ۔

ہر زبان میں گالی کی ایک علیحدہ چبھن ہے مگر کہتے ہیں جو چبھن گالی کی پنجابی زبان میں ہے وہ کسی میں نہیں ۔۔۔۔۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ گالی دینا بھی ایک فن ہے اور اس فن کو سیکھنے کے لئے بڑے بڑے ‘‘ گلیڑ استاد ‘‘ گالی نوازوں کی شاگردی حاصل کرنا پڑتی ہے ۔کہتے ہیں مقابلے میں ایک اچھے گلیڑ استاد کا سیکھا ہوا ‘‘ گلیڑ ‘‘ ( گالی نکالنے والا ) کبھی ایک نکالی گئی گالی دوسری بار نہیں نکالتا ۔اگر غلطی سے اس کی زبان سے ایک ہی گالی دوبار ادا ہوگئی تو اس کی دوبارہ ٹرینگ کے لئے اسے چھ ماہ ہیرا منڈی میں کسی کنجری کے کوٹھے پر گاہکوں کی چانپی کرنے کے لئے بھیج دیا جاتا ہے ۔

پیر، 9 ستمبر، 2013

پاکستان کے مستقبل کا لیڈر

shahrukh-001مستقبل کے بارے میں صرف اللہ تعالی ہی جانتے ہیں ۔ اور یہ بھی حقیقت ہے کہ انسان کو اللہ تعالیٰ نے عقلِ سلیم سے بھی نوازا ہے اور پھر یہی انسان اس عقل سے بہت سے چھوٹے موٹے کام بھی لے لیتا ہے جیسا کہ حالات و واقعات کو مدِ نظر رکھ کر آنے والے وقت کے بارے میں کوئی رائے دینا یا کہ اپنے چھوڑے ہوئے شتونگڑوں یا موکلوں سے کوئی جانکاری حاصل کر کے اس کا تجزیہ کرنا۔
ہم نے بھی سوچا کہ آج پھر ایک بار اپنی ناقص عقل کا سہارا اور اپنے شتونگڑوں اور موکلوں کی رائے کو سامنے رکھ کر ایک پشین گوئی عوام کے سامنے پھینک دینی چاہئے تاکہ وہ وقت آنے پر اپنے دانتوں میں اپنی یا کسی اور کی انگلیاں نہ چبائیں
اپنی تحریر کے نیچے ہم جو تصویر پیش کر رہے ہیں وہ جناب عزت ماٰب شاہ رخ جتوئی صاحب کی ہے ۔یہ محترم پاکستان کے مستقبل میں اہم وزرا میں شمار ہوں گے ۔

shahrukh-001