ulma suo لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
ulma suo لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 12 اکتوبر، 2013

علماء سُو کے بعد شعراء سُو پر تحریر زنی

فیس بک کی شخصیت عبدالمختار صاحب کہتے ہیں کہ
"پاکستان" کا کوئی شاعر ،ادیب یا لکھاری۔۔۔غربت،بھوک،افلاس یا مہنگائی وغیرہ سےنہ مرا ہے اور نہ مرے گا !!
یہ ہہت ہی سخت جان مخلوق ہے.....!

ہم یہ کہتے ہیں کہ ،
آپ اگر نظر کا زاویہ تھوڑا وسیع کر لیں تو پوری دنیا میں آج تک کوئی بھی شاعر غربت ، بھوک و افلاس یا مہنگائی سے نہیں مرا ۔۔۔۔ البتہ شاعروں نے اپنے شعروں کے زریعہ سے آج تک لاکھوں انسانوں کو غربت ، بھوک و افلاس اور مہنگائی سے ٹھکانے ضرور لگایا ہے ۔
اگر کوئی غلطی سے ساغر صدیقی جیسے اکا دکا عظیم شاعر کی مثال دینا چاہے تو اسے یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ایسے شاعر غربت ، بھوک و افلاس اور مہنگائی وغیرہ سے نہیں بلکہ چرس ، گانجا ، افیون ، بھنگ ، شراب ، مارفین کے انجکشن ، ڈیزی پام کی گولیوں اور دیگر نشوں سے زندگی کی رعنائیوں کو سمییٹتے ہوئے اب اپنے مقبروں میں آرام فرما ہیں ۔

دیکھا جائے تو ویسے بھی ہمارے شعرا کرام نے عوام کی خدمت کی بجائے کنجر خانوں اور نگار خانوں کی خدمت کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ان کی خوبصورت اور دلفریب شاعری سے مزین کانوں میں رس گھولتے ہوئے گانوں نے نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ بوڑھوں کو بھی جہنم کا ایندھن بنا دیا ہے ۔
اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انہی عظیم شعرا کرام نے حسین زلفوں میں جوؤں کا ذکر کئے بغیر اپنے شعروں کی خوشبو سے ازہان کو معطر کر کے نوجوان نسل کو تعلیم سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ عاشقی کے گہرے سمندر میں پھینکنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے



علماء سُو کے بعد شعراء سُو پر تحریر زنی

فیس بک کی معروف شخصیت عبدالمختار صاحب کہتے ہیں کہ
"پاکستان" کا کوئی شاعر ،ادیب یا لکھاری۔۔۔غربت،بھوک،افلاس یا مہنگائی وغیرہ سےنہ مرا ہے اور نہ مرے گا !!
یہ ہہت ہی سخت جان مخلوق ہے.....!

ہم یہ کہتے ہیں کہ ،
آپ اگر نظر کا زاویہ تھوڑا وسیع کر لیں تو پوری دنیا میں آج تک کوئی بھی شاعر غربت ، بھوک و افلاس یا مہنگائی سے نہیں مرا ۔۔۔۔ البتہ شاعروں نے اپنے شعروں کے زریعہ سے آج تک لاکھوں انسانوں کو غربت ، بھوک و افلاس اور مہنگائی سے ٹھکانے ضرور لگایا ہے ۔
اگر کوئی غلطی سے ساغر صدیقی جیسے اکا دکا عظیم شاعر کی مثال دینا چاہے تو اسے یہ بھی یاد رکھنا چاہئے کہ ایسے شاعر غربت ، بھوک و افلاس اور مہنگائی وغیرہ سے نہیں بلکہ چرس ، گانجا ، افیون ، بھنگ ، شراب ، مارفین کے انجکشن ، ڈیزی پام کی گولیوں اور دیگر نشوں سے زندگی کی رعنائیوں کو سمییٹتے ہوئے اب اپنے مقبروں میں آرام فرما ہیں ۔

دیکھا جائے تو ویسے بھی ہمارے شعرا کرام نے عوام کی خدمت کی بجائے کنجر خانوں اور نگار خانوں کی خدمت کرنے میں اہم کردار ادا کیا ہے ۔ان کی خوبصورت اور دلفریب شاعری سے مزین کانوں میں رس گھولتے ہوئے گانوں نے نوجوان نسل کے ساتھ ساتھ بوڑھوں کو بھی جہنم کا ایندھن بنا دیا ہے ۔
اور اس میں بھی کوئی شک نہیں کہ انہی عظیم شعرا کرام نے حسین زلفوں میں جوؤں کا ذکر کئے بغیر اپنے شعروں کی خوشبو سے ازہان کو معطر کر کے نوجوان نسل کو تعلیم سے دور کرنے کے ساتھ ساتھ عاشقی کے گہرے سمندر میں پھینکنے میں بھی اہم کردار ادا کیا ہے