saecularis لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
saecularis لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

اتوار، 21 دسمبر، 2014

سیکولرزم ( روشن خیالی ) اور لبرلزم کیا ہے؟ ۔

saecularis (Custom)سیکولرزم ( روشن خیالی ) ۔
سیکولرزم قدیم لاطینی لفظ ’سیکولارس‘ سے ماخوذ ہے جس کا مطلب ‘‘وقت کے اندر محدود‘‘ لیا جاتا ہے ۔سیکولرزم لفظ کو باقاعدہ اصطلاح کی شکل میں 1846ء میں متعارف کروانے والا پہلا شخص برطانوی مصنّف جارج جیکب ہولیوک تھا۔ اس شخص نے ایک بار ایک لیکچر کے دوران کسی سوال کا جواب دیتے ہوئے عیسائی مذہب اور اس سے متعلق تعلیمات کا توہین آمیز انداز میں مذاق اڑایا جس کی پاداش میں اسے چھے ماہ کی سزا بھگتنا پڑی ۔جیل سے رہا ہونے کے بعد اس نے مذہب سے متعلق اظہارِ خیال کے لیے اپنا انداز تبدیل کر لیا اور جارحانہ انداز کے بجاے نسبتاً نرم لفظ ‘‘سیکولرزم ‘‘ کا پرچار شروع کر دیا ۔

سیکولرزم کو اگر عام معانی میں دیکھا جائے تو اس کا مطلب یہ لیا جاتا ہے ‘‘ انسانی زندگی میں دنیا سے متعلق اُمور کا تعلق خدا یا مذہب سے نہیں ہوتا ‘‘ اور سیکولرزم میں حکومتی معاملات کا خدا اور مذہب سے کوئی تعلق نہیں ہوتا ۔

سیکولرزم میں انسانی اور حکومتی معاملات میں مذہب کا کوئی عمل دخل نہیں ہوتا بلکہ یوں جانا جائے کہ دُنیاوی اُمور سے مذہب اور مذہبی تصوّرات کا اخراج ۔۔۔
آکسفرڈ ڈکشنری کے مطابق اگر دیکھا جائے تو سیکولرزم سے مُراد ایسا عقیدہ ہے جس میں مذہب اور مذہبی خیالات و تصوّرات کو ارادتاً دُنیاوی اُمور سے حذف کر دیا جائے۔

سیکولرزم انفرادی طور پر بھی یہ آزادی مہیا کرتا ہے کہ آپ جو جی چاہے مذہب اختیار کریں ۔اور اگر آپ کسی بھی مذہب پر عمل پیرا نہیں ہونا چاہتے تو اس کی بھی آپ کو آزادی اور حقوق مہیا کئے جائیں گے ۔پاکستانی معاشرے میں سیکولرزم کو روشن خیالی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ۔

لبرلزم

لبرلزم لفظ ’لبرل‘ قدیم روم کی لاطینی زبان کے لفظ ’لائیبر‘ اور پھر ’لائبرالس‘ سے ماخوذ ہے ۔ جس کا مطلب ’’ آزاد ‘‘ لیا جاتا ہے ۔ یعنی ہر قسم کی فکری و ذہنی غلامی سے آزاد
آٹھویں صدی عیسوی تک اس لفظ کا معنی ایک آزاد آدمی ہی تھا۔بعد میں یہ لفظ ایک ایسے شخص کے لیے بولا جانے لگا جو فکری طور پر آزاد ، تعلیم یافتہ اور کشادہ ذہن کا مالک ہو۔

اٹھارھویں صدی عیسوی اور اس کے بعد اس کے معنوں میں خدا یا کسی اور مافوق الفطرت ہستی یا مافوق الفطرت ذرائع سے حاصل ہونے والی تعلیمات سے آزادی بھی شامل کر لی گئی۔ یعنی اب لبرل سے مراد ایسا شخص لیا جانے لگا جو خدا اور پیغمبروں کی تعلیمات اور مذہبی اقدار کی پابندی سے خود کو آزاد سمجھتا ہو۔ اور لبرلزم سے مُراد اسی آزاد روش پر مبنی وہ فلسفہ اور نظامِ اخلاق و سیاست ہوا جس پر کوئی گروہ یا معاشرہ عمل کرے۔