google لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
google لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 1 جولائی، 2017

گوگل ایڈ سینس سے ہزاروں روپے کمائیں ۔۔ آزمودہ نسخہ

گوگل ایڈ سینس گوگل کے وہ اشتہارات ہیں جن کو ویب سائٹس یا بلاگ پر لگا کر پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔یہ پہلے صرف انگلش کی ویب سائٹ پر ہی لگائے جا سکتے تھے ۔۔۔ ابھی دو تین دن پیشتر ہی گوگل نے یہ سروس اردو یونی کوڈ یعنی اردو تحریری ویب سائٹ اور بلاگ والوں کے لئے بھی مہیا کر دی ہے ۔۔۔ اس سلسلے میں آپ کی آگاہی کے لئے اردو میں گوگل ایڈ سینس کے بارے میں یہ آسان سی ویڈیو بنائی ہے جس سے آپ کو گوگل ایڈ سینس کو سمجھنے میں آسانی پیش آئے گی ۔
ویڈیو سنئے اور نیک نیتی سے محنت کیجئے اگر نیک نیتی سے محنت کریں گے تو اس کا پھل بھی آپ کو اچھا ملے گا

https://youtu.be/uQJPYVpxjCE

منگل، 19 جولائی، 2016

اپنے موبائل فون سے بہت آسانی سے اردو میں لکھیں ۔۔جدید ایڈیشن

اپنے موبائل فون سے بہت آسانی سے اردو میں لکھیں ۔۔جدید ایڈیشن
ویڈیو کو بڑا کر کے دیکھیں ۔۔۔ آپ کو سمجھنے میں آسانی رہے گی



پیر، 9 مئی، 2016

بلاگروں کا ماما

پاکستان بنا ۔۔۔۔ لوگوں نے مل بانٹ کے کھایا ۔۔۔ تم نے کچھ لکھا ؟
بالکل نہیں۔۔۔
آدھا پاکستان بیچ دیا گیا ۔۔۔۔ تم نے اس پر روشنی ڈالی ؟
بالکل نہیں جی۔۔۔
سیاستدانوں نے رج کے ملک کو لوٹا اور پھر کھایا ۔۔۔۔ تم نے کچھ لکھا ؟
نہیں جی ۔۔۔
لوگوں نے زمینوں پر قبضے کر کے بنگلے بنا دیئے ۔۔۔ تم کچھ بولے؟
نہیں جی۔۔۔
لوگوں نے پاکستانی پیسوں سے سوئس بینک بھر دئے۔۔۔تم نے کچھ کہا
نہیں تو۔۔۔
اب پانامہ لیگ کا کٹا کھلا ۔۔۔ تمہیں تکلیف ہوئی ؟
بالکل بھی نہیں ۔۔میں نے اس کو معمول کی بات جانا ۔۔۔۔
اور یہ جو اب سیکرٹری مالیات بلوچستان کے اربوں ڈکارے سامنے آئے ۔۔۔ تمیں حیرت ہوئی ؟
حیرت تو دور کی بات میں نے اسے روز کا معمول جانا ۔۔۔
تو پھر ماما یہ معمولی سی بات پر اپنوں سے پنگا لینا کیا معنی ؟
بات تو آپ کی ٹھیک ہے مگر ۔۔۔
اگر مگر کچھ نہیں ، تم مامے ہو بلاگروں کے ؟
نہیں ۔۔ بالکل بھی نہیں ۔۔
اگر بلاگروں کے مامے نہیں ہو تو مارو پھر نعرہ ۔۔۔ سانوں کی
جی بہتر ۔۔۔ مار دیا نعرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سانوں کی

پیر، 18 اپریل، 2016

فیس بک سے پیسے کمانے کے انتہائی آسان طریقے

آج میں آپ کو بتاؤن گا کہ فیس بک سے کتنی آسانی کے ساتھ ہزاروں روپے مہینہ کمائے جا سکتے ہیں ۔۔۔اگر آپ نیک نیت ، ایماندار اور محنتی ہیں تو میں آپ کو گارنٹی دیتا ہوں کہ انشاءاللہ آپ فیس بک سے ہزاروں نہیں لاکھوں روپے کما سکتے ہیں ۔۔۔۔ مکمل تفصیل کے لئے پرسکون ہو کر ویڈیو دیکھئے اور سنئے ۔۔۔۔۔۔اس کے بدلے میں صرف دعائیں دے دیجئے گا ۔



جمعرات، 7 اپریل، 2016

انسانی ذہن پر سوشل میڈیا کے اثرات اور اس کے نتائج

اردو ہوم کا ایک سروے جو پانچ سالوں ( ٢٠١١ تا ٢٠١٦ ) پر محیط ہے ۔۔۔یہ سروے فروری ٢٠١١ میں شروع کیا گیا ۔۔۔ جس کے مختصر ترین نتائج آج میں اپنے بلاگ پر پیش کر رہا ہوں ۔۔۔۔

انسانی ذہن پر سوشل میڈیا کے اثرات اور اس کے نتائج

انسان بہت جلد مذہبی ہوجاتا ہے ( چاہے وہ کسی بھی مذہب سے ہو ) ۔۔۔۔۔ 20 پرسنٹ
انسان بہت جلد انتہا پسند مذہبی ہوجاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 10 پرسنٹ
انسان بہت جلد دہریہ ( ملحد ) ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 20 پرسنٹ
انسان بہت جلد ڈپریشن کا شکار ہو جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔. 40 پرسنٹ
انسان معتدل رہنا سیکھ جاتا ہے ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ 10 پرسنٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
نوٹ ۔۔۔ یہ تمام نتائج سوشل میڈیا فیس بک، گوگل پلس اور ٹویٹر کی تحریروں اور تبصروں سے اخذ کئے گئے ہیں ۔جن میں مختلف موضوعات کے تقریباً بارہ ہزارگروپس ، دس ہزار کے قریب ذاتی صفحات ، دوست و احباب اور ہزاروں کی تعداد میں عام لوگ شامل ہیں

پیر، 6 اکتوبر، 2014

سماجی رابطوں کی رنگ برنگی دنیا اور ڈپریشن

facebookسماجی رابطوں کے اس جدید ترین دور اور رنگ برنگی دنیا میں جس تیزی سے نِت نئی معلومات ، سوچ ، باتوں سے ہم لوگ روزانہ مستفید ہو رہے ہیں ان کو ہضم کرنا یا ان سے فائدہ اٹھانا ہر کسی کے بس کی بات نہیں ہے ۔ بلکہ یوں کہا جائے تو بے جا نہ ہو گا کہ ان کو بہت کم لوگ برداشت کر پاتے ہیں ۔

بہت سے لوگ دوسروں کی مختلف سوچوں ، باتوں ، انداز ، عادات و اطوار ، خصوصا ایسی سوچ یا باتیں جو ان کی ذہنی سوچ سے مطابقت نہ رکھتی ہوں سے متنفر ہو کر ذہنی ڈپریشن کا شکار ہو جاتے ہیں۔

ہر انسان کی سوچ عمومی یا خصوصی دوسروں کی سوچ سے بہت کم مطابقت رکھتی ہے جس کی وجہ سے انسان اکتاہٹ کا شکار ہوجاتا ہے اور یہی اکتاہٹ جب حد سے بڑحتی ہے تو بندہ سکون چاہتا ہے۔

میری نظر میں اس کے سب سے بہتر دو حل ہیں
اگر تو آپ میں برداشت کا مادہ کم ہے اور آپ صرف اپنی ذہنی سوچ کے مطابق ہی ہر چیز چاہتے ہیں تو آپ کو چاہئے کہ کتابوں کی طرح اپنے موضوع کی کتاب تک محدود رہیں۔
دوسرا اس کا حل یہ ہے کہ دوسروں کی سوچوں کو پڑھیں اور اس سے سبق حاصل کریں ۔اگر کوئی سوچ آپ کی برداشت سے باہر ہے تو اسے نظرانداز کردیں ۔

نظراندازی خود کے لئے سکون اور دوسروں کے لئے عذاب کا باعث ہوتی ہے