اردو بلاگرز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں
اردو بلاگرز لیبل والی اشاعتیں دکھا رہا ہے۔ سبھی اشاعتیں دکھائیں

ہفتہ، 1 جولائی، 2017

گوگل ایڈ سینس سے ہزاروں روپے کمائیں ۔۔ آزمودہ نسخہ

گوگل ایڈ سینس گوگل کے وہ اشتہارات ہیں جن کو ویب سائٹس یا بلاگ پر لگا کر پیسے کمائے جاسکتے ہیں۔یہ پہلے صرف انگلش کی ویب سائٹ پر ہی لگائے جا سکتے تھے ۔۔۔ ابھی دو تین دن پیشتر ہی گوگل نے یہ سروس اردو یونی کوڈ یعنی اردو تحریری ویب سائٹ اور بلاگ والوں کے لئے بھی مہیا کر دی ہے ۔۔۔ اس سلسلے میں آپ کی آگاہی کے لئے اردو میں گوگل ایڈ سینس کے بارے میں یہ آسان سی ویڈیو بنائی ہے جس سے آپ کو گوگل ایڈ سینس کو سمجھنے میں آسانی پیش آئے گی ۔
ویڈیو سنئے اور نیک نیتی سے محنت کیجئے اگر نیک نیتی سے محنت کریں گے تو اس کا پھل بھی آپ کو اچھا ملے گا

https://youtu.be/uQJPYVpxjCE

پیر، 9 مئی، 2016

بلاگروں کا ماما

پاکستان بنا ۔۔۔۔ لوگوں نے مل بانٹ کے کھایا ۔۔۔ تم نے کچھ لکھا ؟
بالکل نہیں۔۔۔
آدھا پاکستان بیچ دیا گیا ۔۔۔۔ تم نے اس پر روشنی ڈالی ؟
بالکل نہیں جی۔۔۔
سیاستدانوں نے رج کے ملک کو لوٹا اور پھر کھایا ۔۔۔۔ تم نے کچھ لکھا ؟
نہیں جی ۔۔۔
لوگوں نے زمینوں پر قبضے کر کے بنگلے بنا دیئے ۔۔۔ تم کچھ بولے؟
نہیں جی۔۔۔
لوگوں نے پاکستانی پیسوں سے سوئس بینک بھر دئے۔۔۔تم نے کچھ کہا
نہیں تو۔۔۔
اب پانامہ لیگ کا کٹا کھلا ۔۔۔ تمہیں تکلیف ہوئی ؟
بالکل بھی نہیں ۔۔میں نے اس کو معمول کی بات جانا ۔۔۔۔
اور یہ جو اب سیکرٹری مالیات بلوچستان کے اربوں ڈکارے سامنے آئے ۔۔۔ تمیں حیرت ہوئی ؟
حیرت تو دور کی بات میں نے اسے روز کا معمول جانا ۔۔۔
تو پھر ماما یہ معمولی سی بات پر اپنوں سے پنگا لینا کیا معنی ؟
بات تو آپ کی ٹھیک ہے مگر ۔۔۔
اگر مگر کچھ نہیں ، تم مامے ہو بلاگروں کے ؟
نہیں ۔۔ بالکل بھی نہیں ۔۔
اگر بلاگروں کے مامے نہیں ہو تو مارو پھر نعرہ ۔۔۔ سانوں کی
جی بہتر ۔۔۔ مار دیا نعرہ ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ سانوں کی

منگل، 30 جون، 2015

روزہ خور کا پہلا روزہ

ماضی کے جھروکوں میں جانے کے لئے بس آنکھیں بند کرنے کی دیر ہوتی ہے تو آپ نے جہاں جانا ہوتا ہے وہاں پہنچ جاتے ہیں ۔صفدر گھمن صاحب نے ماضی کے جھروکوں سے اپنے پہلے روزے کا احوال لکھ کر ساتھ ہی دوسروں کو بھی تحریک دے دی ۔ کوثر بہن اور نعیم خاں نے بھی اپنی اپنی خوبصورت یادوں سے روداد پیش کی ۔اب جانے نعیم خاں صاحب کو ہمارے روزہ خور کے بارے میں کس نے بتایا کہ انہوں نے ہمیں بھی کہہ ڈالا ۔۔۔۔۔ شاید انہیں طاہر القادری کی طرح عالم رویا میں کسی نے بتایا ہوگا ۔۔۔۔

میں جب اپنے ماضی میں جھانکتا ہوں تو مجھے ایک ایک لمحے کی بات یاد آتی ہے ۔ میں پانچویں کلاس میں تھا جب میں نے پہلا روزہ رکھا ۔سخت گرمیوں کے دن تھے ۔ہر دس منٹ بعد میں پانی کی ٹونٹیوں پر جا کر کبھی سر میں پانی ڈالتا تھا اور کبھی منہہ میں پانی لے کر کلیاں کرتا جاتا تھا۔افطار تک وقت کیسے گزرا ۔۔۔ بس مت پوچھئے ۔۔۔۔ بس اس ایک روزے کے بعد مجھے اچھی طرح یاد ہے کہ میں نے بہت عرصہ تک روزہ نہیں رکھا۔

1986 کو میری شادی ہوئی تب تک اور شادی کے بعد بھی میں نے کسی رمضان میں پندرہ یا سولہ روزوں سے زیادہ کبھی نہیں رکھے وہ بھی صرف ایک یا دو دفعہ ۔۔۔ ورنہ کبھی کسی رمضان میں دو رکھ لئے کسی میں تین ۔۔۔البتہ میں سحری بڑے اہتمام سے کرتا تھا یعنی پراٹھے وغیرہ کھا کر صبح پھر ناشتہ پھڑکا دینا۔۔۔جہاں تک نماز کی بات ہے تو جمعہ ضرور پڑھتا تھا مگر وہ بھی باقاعدہ نہیں ۔

1992 میری زندگی کا ایسا سال ہے جس میں اللہ کی رحمت سے میں بالکل تبدیل ہوگیا ۔۔۔ اسی سال میں نے الحمدللہ حج کی سعادت حاصل کی اور بعد ازاں آج تک الحمدللہ کبھی روزہ اور نماز نہیں چھوڑی ۔۔۔
میں اللہ سبحانہ و تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں کہ وہ مجھے توفیق دیتا ہے کہ میں روزہ رکھوں اور نماز پڑھوں ۔۔۔ میں اللہ سے دعا کرتا ہوں کہ وہ میرے گناہ معاف کردے اور مجھے بخش دے ۔ اور میں جب تک زندہ رہوں مجھے صحت و تندرستی کے ساتھ توفیق دے کہ میں اس کی عبادت کرتا رہوں ۔آمین

منگل، 9 جون، 2015

پاک ٹی ہاؤس لاہور میں قیصرانی بھائی کے ساتھ ایک تعزیتی نشست

زندگی میں انسان کو بہت سے لوگ ملتے ہیں ان میں سے کچھ لوگ ایسے بھی ہوتے ہیں جو بے غرض اور بے لوث ہوتے ہیں ۔ منصور محمد المعروف قیصرانی بھائی بھی انہیں میں سے ایک شخصیت ہیں ۔قیصرانی بھائی سے میری شناسائی تب سے ہے جب اردو محفل نئی نئی وجود میں آئی تھی ۔ زیادہ یاد اللہ ان سے تقریباً چار سال پہلے ہوئی ۔انٹرنیٹ کی دنیا میں اردو کی ترویج میں قیصرانی بھائی کا نام بھی صف اول کے مجاہدوں میں شمار ہوتا ہے اور اردو بلاگنگ کی تاریخ میں قیصرانی بھائی کا نام شروع کے چند بلاگرز میں آتا ہے۔

پچھلے دنوں قیصرانی بھائی کی والدہ ماجدہ کا قضائے الہی سے انتقال ہوگیا تھا ۔ انا للہ و انا الیہ راجعون ۔۔۔۔ اپنی والدہ کی وفات کی وجہ سے وہ پاکستان تشریف لائے ۔ میں ، ساجد بھائی اور عاطف بٹ بھائی تعزیت کرنے کے لئے ان کے گھر گئے ۔بعد ازاں گزشتہ روز پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جہاں فاتحہ خوانی کی گئی اور دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ والدہ محترمہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے آمین ۔

پاک ٹی ہاؤس لاہور کی اس تعزیتی نشست میں قیصرانی بھائی کے ساتھ ساجد شیخ ، عاطف بٹ ، محمد شاکر عزیز ، بابا جی ، حسیب نذیرگل اور خاکسار نجیب عالم نے شرکت کی ۔

تمام تصاویر آپ گوگل میں میری پروفائل سے بھی ڈانلوڈ کرسکتے ہیں ۔۔۔۔ ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

[gallery link="file" ids="2034,2033,2032,2031,2030,2025,2026,2027,2028,2029,2024,2020,2021,2022,2023,2010,2011,2012,2013,2014,2009,2008,2007,2006,2005,2001,2003,2004,2015,2016,2017,2018,2019"]

اتوار، 7 جون، 2015

ایویں مفت کا تعصب

ذہن بڑی کپّتی اور متعصبانہ قسم کی شے ہے .....
نہ کسی سے جائیداد بانٹنی ہے , نہ کسی سے کچھ لینا دینا .....
ایویں مفت کا تعصب ۔۔۔۔

بندہ پوچھے بھئی ۔۔۔.کاہے کا غرور , کاہے کی اکڑ
زرا سوئی تو چبھو کے دیکھ خود کے جسم میں ۔۔۔۔۔

یہی کپّتا ذہن داد و تحسین کا بھی متمنی ہے....یہ جانتے ہوئے بھی کہ داد و تحسین کے ڈونگرے اُٹھانے والے لوگ کیا ہوئے ۔۔۔۔۔

اور یہی کپّتا ذہن جاہ و جلال کی بھی خواہش رکھتا ہے ۔۔۔۔ یہ جانتے ہوئے بھی کہ جاہ و جلال والے بِنا کسی لاؤ لشکر کے کسی خستہ حال مقبرے میں اکیلے پڑے اپنے حساب کتاب کے منتظر ہیں ۔۔۔۔

سوچتا ہوں پھر تعصب , اکڑ , غرور کاہے کا ہے ۔۔۔۔
کیا کچھ ! بس میں ہے میرے ؟
اگر نہیں تو پھر ۔۔۔۔۔
ایویں مفت کا تعصب

منگل، 2 جون، 2015

بلاگر بنیں مراثی نہ بنیں

پچھلے چند سالوں سے خبر گرم ہے کہ بلاگروں کی تحریریں فیس بکیے اور میڈیا والے دھڑلے سے چوری کرتے ہیں اور چوری بھی ایسے کرتے ہیں جیسے یہ اُن کی اپنی ذاتی جاگیر ہو۔
بابے عیدو سے جب اس بارے میں سوال کیا گیا تو اس نے جو جواب دیا وہ میں یہاں حرف بہ حرف نقل کئے دیتا ہوں ۔۔۔۔ بابے عیدو کی تحقیق کے مطابق اصل میں جس بلاگرز کی تحریریں چوری ہوتی وہ بلاگ کی عین روح کے مطابق نہیں ہوتی ۔۔بابے عیدو کا کہنا یہ ہے کہ وہ تحریریں تہذیب کے دامن میں لپٹے ہوئے ایک مضمون یا کالم کی صورت ہوتی ہیں جو کہ کسی بھی میڈیا والے کے مزاج اور اور ان کے اخبار کی پالیسی کے عین مطابق ہیں ۔اس لئے وہ ظالم لوگ ان تحریروں کو لے اُڑتے ہیں اور کسی بھی نسوانی نام سے ان کو اپنے اخبار کی زینت بنا کر بلاگر کی پیٹھ پر ٹھبہ لگانے میں دیر نہیں لگاتے ۔

اصل میں بلاگنگ ایک سوچ کا نام ہے اور سوچ جب بنا کپڑوں کے الفاظ میں ڈھلتی ہے تو سب کو ننگا کردیتی ہے اب اس ننگے پن کو ایک اچھے بلاگر نے اپنے اپنے انداز سے کپڑے پہنانے ہوتے ہیں ۔کوئی کم کپڑے پہناتا ہے تو کوئی زیادہ ۔اب اس ننگی سوچ کو کبھی بھی کوئی میڈیا والا چرا نہیں سکتا ۔۔۔ میں تو یہ کہتا ہوں کہ ایک بلاگر کی سوچ اس کے دل کی آواز ہوتی ہے اور اس آواز کو جب وہ تحریر کے زریعہ سے لوگوں تک پہنچاتا ہے تو وہ اثر بھی رکھتی ہے ۔۔۔ میرے خیال میں ایک اچھے بلاگر کا تحریر کے قواعد و ضوابط یا تحریر کی حدود و قیود سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہونا چاہئے ۔وہ اسی سوچ کو لکھے جو اس کے ذہن میں ہے اور جس کے متعلق وہ آگاہی دینا چاہتا ہے ۔

یاد رہے کہ بلاگرز پوری دنیا میں اپنی ایک علیحدہ پہچان رکھتے ہیں اور اسی لحاظ سے اردو بلاگرز کا بھی اپنا ایک قبیلہ ہے اور اس کی بھی دنیا میں اپنی ایک پہچان ہے ایک نام ہے ۔۔حال ہی میں دیکھا گیا ہے اردو بلاگرز میں بہت سے نئے لوگوں نے قدم رکھا ہے جو کہ ایک خوش آئند بات ہے ۔مگر اس کے ساتھ ساتھ یہ بھی دیکھا جارہا ہے کہ کچھ لوگ تحریر تو اچھی خاصی لکھ رہے ہیں مگر اپنی پہچان چھپا رہے ہیں ۔
بلاگر ایک آزاد منش اور ایک آزاد خیال انسان ہوتا ہے جسے اپنی پہچان چھپانے کی قطعاً کوئی ضرورت نہیں ہوتی ۔۔۔۔ اگر آپ نے بلاگنگ کرنی ہے تو کھل کر کریں اور پہچان کے ساتھ کریں ۔یاد رکھئے چور بن کے سچی بات کا ڈھنڈورا کبھی نہیں پیٹا جا سکتا ۔

ایک بلاگر کو مراثی کی طرح کبھی بھی شاباشی کی چاہ نہیں ہونی چاہئے ، جو شاباشی کے لئے لکھتے ہیں وہ بلاگر نہیں مراثی ہیں اس لئے اگر آپ بلاگر ہیں تو اپنی سوچ کو تہذیب کی تحریر کے کپڑے ضرور پہنائیے ۔۔۔ اگر آپ اپنی ‘‘ میں ‘‘ کے لئے یا خود کو نمایاں کرنے کے لئے لکھنا چاہتے ہیں تو پھر میرا آپ کو مشورہ ہے کہ آپ بلاگر نہیں مراثی بنئے کیونکہ مراثیوں کی آجکل میڈیا میں ویسے ہی بڑی مانگ ہے ۔۔۔

منگل، 24 جون، 2014

زمین ڈاٹ کوم کے زیر اہتمام لاہور میں بلاگرز میٹ اپ

جوں جوں انٹر نیٹ ترقی کی منازل طے کرتا جا رہا ہے ۔آن لائن خریدوفروخت کو بھی محفوظ کر دیا گیا ہے۔اس لئے اب پاکستان میں بھی زیادہ تر لوگ تمام چیزیں آن لائن خریدنے میں دلچسپی لینے لگے ہیں ۔دیکھا جائے تو پوری دنیا میں زیادہ تر لوگ اب ہر قسم کی خریداری آن لائن کرنے کو ہی ترجیح دیتے ہیں ۔

اسی سلسلے میں گذشتہ روز پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق پاکستان کی سب سے بڑی ویب سائٹ زمین ڈاٹ کوم کی جانب سے لاہور کے علاقے گلبرگ میں کیفے اپ سٹیرز میں ایک بلاگر میٹ اپ کا اہتمام کیا گیا جس میں لاہور کے بلاگرز کے علاوہ صحافت،کیمونیکیشن اور آئی ٹی سے متعلقہ افراد نے بھی شرکت کی۔

انٹرنیٹ کی دنیا میں پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم کسی تعارف کی محتاج نہیں ہے کیونکہ اس ویب سائٹ کے زریعہ سے پوری دنیا سے روزانہ سینکڑوں لوگ آن لائن جائیداد کی خریدوفرخت میں حصہ لیتے ہیں ۔پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم کی ابتدا دو بھائیوں مسٹر ذیشان علی خان اور عمران علی خان نے 2006 میں کی ۔یہ ویب سائٹ اتنی مشہور ہوئی کہ اگلے ہی سال 2007 میں ‘‘ سی این بی سی ‘‘ نے اسے پاکستان کی بہترین ویب پراپرٹی پورٹل کے ایوارڈ سے نوازا۔سٹاف کی مسلسل محنت اور عوام کی آن لائن پراپرٹی کی خریدوفروخت میں دلچسپی کی وجہ سے 2009 ایک ہزار چار سو چوبیس اسٹیٹ ایجینسیز سے اس کے روابط استوار ہوئے جنہوں نے جائیداد کی خریدو فروخت کے سلسلے میں زمین ڈاٹ کوم کی ویب سائٹ کا استمال کیا۔جبکہ اسی سال دنیا سے آٹھ لاکھ چوالیس ہزار سات سو چھبیس لوگوں نے اس سائٹ کا وزٹ کیا۔2010 میں پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم کی اس ویب سائٹ کے ایک لاکھ نو سو چھیاسٹھ اسٹیٹ ایجینسیز سے روابط استوار ہوئے جبکہ اس سال ویب سائٹ پر پوری دنیا سے آنے والے لوگوں کی تعداد ایک کروڑ بیس لاکھ آٹھ ہزار چھ سو پینتالیس تک پہنچ چکی تھی۔اسی طرح 2012 کے آخر تک پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم کی ویب سائٹ پر سالانہ لوگوں کی تعداد دو کروڑ چون لاکھ تین ہزار چار سو اکتیس تک پہنچ چکی تھی جبکہ پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق اس ویب سائٹ کے روابط تین ہزار پانچ سو ستاسی اسٹیٹ ایجینسیز سے ہو چکے تھے جو کہ زمین ڈاٹ کوم کو مسلسل استمال کر رہی تھیں۔
پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم نے 2013 میں انگلش زبان کے ساتھ ساتھ اردو زبان میں بھی اپنی ویب سائٹ کا ترجمہ کر دیا تاکہ اردودان طبقہ بھی اس سے بھرپور استفادہ حاصل کر سکے۔اسی سال زمین ڈاٹ کوم کو موبائل پر استمال کے قابل بنانے کے ساتھ ساتھ پراپرٹی فورم کا اجراء بھی گیا گیا۔دوہزار تیرہ میں ہی زمین ڈاٹ کوم کے ملک بھر سے چار ہزار پانچ سو اسٹیٹ ایجینسیز سے روابط استوار ہو چکے تھے جو مسلسل پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق اس ویب سائٹ کو استمال کر رہے تھے جبکہ اس سال ویب سائٹ پر لوگوں کی سالانہ تعداد چار کروڑ انتیس لاکھ تین ہزار پانچ سو اکیانوے تک پہنچ چکی تھی جبکہ سوشل میڈیا میں فیس بک پر اس کے چاہنے والوں کی تعداد دولاکھ سے تجاوز کر چکی تھی ۔

۔2014 میں پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم کی اس ویب سائٹ کے کراچی، اسلام آباد آفس کے علاوہ لاہور آفس کا بھی افتتاح کر دیا گیا۔زمین ڈاٹ کوم کا 120 سے زائد افراد پر مشتمل محنتی سٹاف پاکستان اور پاکستان سے باہر کے رہنے والے لوگوں کو دن رات پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق ایک بہترین سروس مہیا کر رہا ہے۔زمین ڈاٹ کوم نے پراپرٹی سے متعلق حال ہی میں اپنے میگزین کا بھی اجرا کر دیا ہے جبکہ پراپرٹی کی خریدو فروخت سے متعلق زمین ڈاٹ کوم کے پانچ ہزار اسٹیٹ ایجینسیز سے روابط استوار ہو چکے ہیں اور فیس بک پر اس کے چاہنے والوں کی تعداد دولاکھ ستر ہزار تک پہنچ چکی ہے۔

تمام تصاویر البم میں دیکھنے اور ڈاونلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کر کے میری گوگل پروفائل پر جائیں

[gallery ids="1398,1399,1400,1401,1402,1403,1404,1405,1406,1407,1408,1409,1410,1411,1412,1413,1414,1415,1416,1417,1418,1419,1420,1421,1422,1423,1424,1425,1426,1427,1428,1429,1430,1431,1432,1433,1434,1435,1436,1437,1438,1439,1440,1441,1442,1443,1444,1445,1446,1447,1448,1449,1450,1451,1452,1453,1454,1455,1456,1457,1458,1459,1460,1461,1462,1463,1464,1465,1466,1467,1468,1469,1470,1471,1472,1473,1474,1475,1476,1477,1478"]

اتوار، 25 مئی، 2014

شورہ ۔۔۔۔ شوربہ نہیں بن سکتا




شورہ پنجابی زبان کا لفظ ہے ۔آپ اس لفظ کو پنجابی کی گالی بھی کہہ سکتے ہیں۔ہمارے لاہوریوں میں یہ گالی کثرت سے نکالی جاتی ہے ۔یعنی اگر کوئی شخص گندہ ، غلیظ ہو یا کہ اس کی عادتیں غلیظ ہوں اس کو عموماً ‘‘ شورہ ‘‘ کہا جاتا ہے۔کچھ لوگ لڑکیوں کے دلال جسے عرف عام میں پنجابی زبان میں ‘‘ دلا ‘‘ بھی کہا جاتا ہے ۔۔ کو بھی شورہ کہتے ہیں ۔۔۔۔
ضروری نہیں کہ دلال کو ہی شورہ کہا جاتا ہے بلکہ ایسے لوگ جو بغل میں چھری منہہ میں رام رام کی مالا جپتے نظر آتے ہیں ۔۔یعنی منافق کو۔۔۔ کو بھی لاہوری ‘‘ شورہ ‘‘ کے لقب سے پکارتے ہیں ۔
ایک آدمی میں بہت سی بری عادتیں جمع ہوں اور اس کی حرکتیں بھی گندی ہوں جو کہ اس کے قول فعل سے ظاہر بھی ہوتی ہوں تو اسے بھی ‘‘ شورہ ‘‘ کہتے ہیں ۔


کچھ ایسے لوگوں کو بھی ‘‘ شورہ ‘‘ کا لقب دیا جاتا ہے جن کو عزت راس نہ آئے ۔۔ یعنی کہ ان کی عزت کی جائے مگر وہ اپنی ہٹ دھرمی پر اڑے رہیں ۔ ۔۔ اس لئے انہیں شورہ کا لقب دیا جاتا ہے اور انہیں جتایا جاتا ہے کہ تم شورے ہی رہو گے شوربے نہیں بن سکتے ۔


اب ‘‘ شورے ‘‘ اور ‘‘ شوربے ‘‘ میں کیا فرق ہے ۔کسی بھی سالن میں پانی میں مرچ مصالحے ڈال شوربہ تیار کیا جاسکتا ہے ۔پتلے اور زیادہ شوربے کے لئے زیادہ پانی اور گاڑھے شوربے کے لئے مصالحہ جات کے ساتھ کم پانی استمال کر کے شوربہ بنایا جاتا ہے۔


اسی طرح ‘‘ شورہ ‘‘ معاشرے کے مصالحہ جات سے پک کر تیار ہوتا ہے ۔اس کی ابیاری اس کے گھر سے ہوتی ہے ۔بعد ازاں اس میں تمام بری عادتیں ڈال کر اس کو پکایا جاتا ہے تب جاکر اسے اس عظیم نام ‘‘ شورہ ‘‘ کے لقب سے پکارا جاتا ہے۔


اسی طرح پاکستان کے مختلف شہروں میں اپنی اپنی بولی اور مزاج کے حساب سے مختلف الفاظ رائج ہیں ۔ جو کہ اپنے آپ میں معنی خیز ہوتے ہوئے ایک پوری تاریخ رکھتے ہیں ۔اسی طرح لفظ ‘‘ شورے ‘‘ کی بھی اپنی ایک تاریخ ہے ۔کہا جاتا ہے کہ پاکستان بننے کے بعد تقریباً ١٩٥٠ میں پہلی دفعہ یہ لفظ ‘‘ شاہی محلے ‘‘ میں ‘‘ استاد فیقے ‘‘ نے بولا تھا۔کنجروں کے مستند زرائع یہ بھی کہتے ہیں کہ استاد فیقے کی معشوقہ ایک دن کوٹھے پر ڈانس کے لئے نہیں آئی تو اس کے دلال کو استاد فیقے نے ‘‘ شورے ‘‘ کے الفاظ سے پکارا تھا ۔۔۔ صحیح الفاظ کے بارے میں کوئی سند تو نہیں مل سکی البتہ تاریخ ( بڑے بوڑھوں کی زبانی تاریخ ) میں جو الفاظ ملتے ہیں وہ کچھ یوں تھے‘‘‘‘‘ اوئے شورے اج ننھی مجرے تے نہی آئی ‘‘‘‘

اردو بلاگرز اور میڈیائی مفتے



الیکشن سے چند مہینے پہلے سے لے کر آج سے چند ہفتوں پہلے تک سوشل میڈیا پر جہاں گندے سیاستدانوں کی مٹی پلید کی گئی وہاں ٹی وی میڈیا کے غلط اقدامات پر اسے بھی آڑے ہاتھوں لیا گیا ۔اب لگام تو ڈالنی ہی تھی نا ان لوگوں کو ۔۔۔ سو مفت کا دانہ ڈال کر ابتدا کر دی گئی ۔
یہ بھی یاد رہے کہ میڈیائی مفتوں نے دھڑلے سے اردو بلاگروں کی تحریریں چوری کر کے اپنے اخباروں میں بغیر ویب سائٹ کا لنک دئے چھاپی ہیں ۔ پتہ چلنے پر بغیر کوئی معذرت کئے بلاگروں کو مفتے کا لولی پاپ دے کر خوش کیا جارہا ہے ۔اور اردو بلاگرز بھی ایسے بھولے بادشاہ اور جذباتی ہیں کہ بس نہ پوچھیں ۔۔۔۔  اگر اپنے یہ محترم بلاگرز میڈیا خصوصاً ٹی وی اور اخبارات کے حالات و واقعات سے آگاہ ہوتے تو یوں تالیاں نہ پیٹ رہے ہوتے ۔

اردو بلاگرز کا مشہور ہونا اچھی بات ہے ۔ان کو پیسے ملنا اور بھی اچھی بلکہ خوشی کی بات ہے ۔۔۔۔ کروڑوں روپے روزانہ کمانے والے میڈیائی مفتے اگر بلاگروں کو ان کی تحریروں کا مناسب معاوضہ دیتے ہیں تو ان کے لئے لکھنے میں کوئی برائی نہیں ہے ۔

اب یہاں ایک بات جو انتہائی اہم ہے کہ بلاگ ایک سوچ کا نام ہے اور سوچوں پر پہرے نہیں بٹھائے جا سکتے ۔
اب ایک بلاگر کے کسی بھی روزنامے پر لکھنے سے کیا ہوگا ۔۔۔۔بس یہی ہوگا کہ ان کی تحریریں ایک خاص انداز اور نظم و ضبط کے اندر چھپنے کی وجہ سے یہ بلاگر کی پہچان کھو بیٹھیں گی ۔کیونہ یہ تجارتی بنیادوں پر لکھیں گے اور تجارتی بنیادوں پر لکھنے والا اپنے آقا کے بنائے ہوئے قوانین کا پابند ہوتا ہے ۔۔۔ سو اسے پابندی تو کرنی پڑے گی ۔
بلاگر وہی رہے گا اور کہلائے گا جس کی تحریر میں اس کی سوچ اور آزادی کا پر تو ہوگا

نئے اردو بلاگر ٹمپلیٹ ( سانچے ) ڈانلوڈ کریں

کافی عرصہ سے بہت سے دوست شکوہ کر رہے تھے کہ بلاگسپاٹ کے ٹملیٹ ( سانچے ) پرانے ہو گئے ہیں۔اردو کے نئے اور جدید سانچے ہونے چاہیں۔آج کام کم ہونے کی وجہ سے ہم نے سات عدد بلاگسپاٹ سانچوں کو آپ کے لئے اردو میں ڈھال دیا ہے۔

یہ سانچے بظاہر سادے مگر انتہائی جازب نظر ہیں ۔ان میں سے کچھ سانچے تین کالمی ہیں باقی دوکالمی سانچوں کی چوڑائی کو بڑا رکھا گیا ہے۔فونٹ سائز کو مناسب رکھا گیا ہے۔پھر بھی اگر کسی صاحب کو فونٹ سائز یا کلر سکیم اچھی نہ لگے تو تبصرے میں شکوہ شکایت کر سکتا ہے۔

سانچہ اپنے بلاگ میں ڈالنے سے پہلے یا بعد میں اپنے بلاگ کی زبان اردو میں ضرور کیجئے گا۔یہ بہت اہم ہے ۔بلاگ کی زبان اردو میں کرنے کے لئے نیچے تصاویر دی جارہی ہیں جن سے آپ اپنے بلاگ کی زبان آسانی سے اردو میں کر سکتے ہیں

اردو بلاگسپاٹ ٹمپلیٹ ( سانچے) یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں

ٹمپلیٹ ( سانچوں ) کو اپ ڈیٹ کر کے ان کی تعداد ٢٠ بیس کر دی گئی ہے ۔۔۔ انشااللہ جلد ہی اور جدید ٹملیٹ مہیا کر دئے جائیں گے

بلاگ کی زبان اردو میں کرنے کے لئے نیچے دی گئی تصاویر کو کلک کر بڑا کر کے دیکھیں








اتوار، 20 اکتوبر، 2013

معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام

عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔ اس تعزیتی نشست کی صدارت کے فرائض محترم عاطف بٹ نے انجام دئے جبکہ اس نشست کے مہمان خصوصی کراچی سے تشریف لائے ہوئے بلاگر اور لکھاری سکندر حیات بابا تھے۔ دیگر بلاگرز میں لاہور کے ہر دلعزیز بلاگر ساجد نامہ کے محترم ساجد شیخ اور شیخو و پردیسی بلاگ کے بانی نجیب عالم نے شرکت کی ۔

IMG_6174 (Custom)

یاد رہے کہ معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کا ٢٢ اکتوبر ٢٠١٢ء بروز سوموار کو کراچی میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال ہو گیا تھا۔اردو بلاگنگ میں ڈاکٹر صاحبہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے آج مورخہ ٢٠ اکتوبر ٢٠١٣ کو بمقام پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر عنیقہ ناز کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور ڈاکٹر صاحبہ کے لئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔آمین

IMG_6175 (Custom)


معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام

dr-aniqa-nazآج مورخہ ٢٠ اکتوبر ٢٠١٣ کو بمقام پاک ٹی ہاؤس لاہور میں معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کے لئے ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا ۔ اس تعزیتی نشست کی صدارت کے فرائض محترم عاطف بٹ نے انجام دئے جبکہ اس نشست کے مہمان خصوصی کراچی سے تشریف لائے ہوئے بلاگر اور لکھاری سکندر حیات بابا تھے۔ دیگر بلاگرز میں لاہور کے ہر دلعزیز بلاگر ساجد نامہ کے محترم ساجد شیخ اور شیخو و پردیسی بلاگ کے بانی نجیب عالم نے شرکت کی ۔

IMG_6174 (Custom)

یاد رہے کہ معروف اردو بلاگرہ ڈاکٹر عنیقہ ناز کا ٢٢ اکتوبر ٢٠١٢ء بروز سوموار کو کراچی میں ایک ٹریفک حادثے میں انتقال ہو گیا تھا۔اردو بلاگنگ میں ڈاکٹر صاحبہ کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان کی روح کے ایصال ثواب کے لئے آج مورخہ ٢٠ اکتوبر ٢٠١٣ کو بمقام پاک ٹی ہاؤس لاہور میں ایک تعزیتی نشست کا اہتمام کیا گیا جس میں ڈاکٹر عنیقہ ناز کی خدمات کو زبردست خراج تحسین پیش کیا گیا اور ڈاکٹر صاحبہ کے لئے دعا کی گئی کہ اللہ تعالیٰ مرحومہ کو اپنے جوار رحمت میں جگہ عطا فرمائے۔آمین

IMG_6175 (Custom)


منگل، 8 اکتوبر، 2013

پیشانی پر رکھا پردیسی نام تبدیل کر دیا گیا

محترم قارئین کرام !!!! بلاگ کی پیشانی پر رکھا '' پردیسی بلاگ '' کا نام تبدیل کر کے پرانا نام '' شیخو بلاگ '' رکھ دیا گیا ہے ۔ اگر کسی صاحب کو پرانے نام سے کچھ لینا دینا ہو تو اسی نئے نام سے رابطہ کر کے اپنے دل کی بھڑاس نکال سکتا ہے ۔۔۔


منگل، 16 جولائی، 2013

صرف پانچ منٹ میں اردو بلاگر بنئے

بہت عرصہ بعد میں اپنے دو بہترین دوستوں محترم عاطف بٹ اور محترم ساجد شیخ کی سفارش پر بلاگسپاٹ پر بالکل آسان انداز میں اردو میں بلاگ بنانے کا طریقہ بتا رہا ہوں ۔ مجھے امید ہے اس طریقے سے میرے جیسے بالکل کورے انسان بھی پانچ منٹ میں بلاگسپاٹ پر اپنا اردو کا بلاگ بنا کر اپنی تحریروں کے زریعہ سے ہمارے لئے اور دوسروں کے لئے مشعل راہ ثابت ہوں گے ۔

بلاگسپاٹ گوگل والوں کی بلاگنگ کی ایک مفت سروس ہے جس کے لئے گوگل کی دوسری مفت سروس کی طرح جی میل کا اکاؤنٹ ہونا ضروری ہے ۔اگر آپ کے پاس جی میل کا اکاؤنٹ بنا ہوا ہے تب تو صحیح ہے اگر نہیں تو سب سے پہلے آپ جی میل کا اکاؤنٹ بنا لیں ۔۔ جی میل کا اکاؤنٹ بنانے سے آپ کو گوگل کی تمام سروس تک رسائی ہو جائے گی اور آپ اسے اسی اکاؤنٹ سے استمال بھی کر پائیں گے ۔ جی میل اکاؤنٹ بنانے کے لئے آپ نیچے دئے گئے ایڈریس پر جائیں۔

gmail.com

جی میل کا اکاؤنٹ بنانے کے بعد آپ نیچے دئے گئے لنک کے زریعہ سے بلاگسپاٹ پر جائیں

http://www.blogger.com
یا
http://www.blogspot.com

اگر آپ جی میل سے لوگن نہیں تو آپ کے پاس یہ صفحہ کھلے گا ۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-01

اور اگر آپ لوگن ہیں تو آپ کے پاس یہ پیج کھلے گا ۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-02

آپ کے بائیں ہاتھ اوپر ‘‘ نیو بلاگ ‘‘ لکھا ہوا ہو گا ۔۔۔ اسے کلک کریں ۔۔
New blog

۔ ‘‘ نیو بلاگ ‘‘ کو کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک صفحہ کھلے گا جس پر آپ نے اپنے بلاگ کا نام اور ایڈریس لکھنا ہے ۔ دیکھئے تصویر ۔۔۔۔۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-03

لیجئے جناب آپ بلاگر بن گئے ۔۔ اب آپ نے اسے اردو میں ڈھالنا ہے تو نیچے دئے گئے لنک پر جا کر اردو تھیم گیلری سے ہمارے محترم اردو بلاگر ساتھیوں کے بنائے ہوئے میں سے کوئی سا بھی اپنی پسند کا اردو تھیم اپنے کمپیوٹر میں ڈاؤن لوڈ کر کے اسے ان زپ کر لیں۔اس میں سے آپ کے پاس ایک ‘‘ ایکس ایم ایل ‘‘ فائل برامد ہوگی ۔۔۔۔ بس اسے اپ لوڈ کرنا ہے ۔۔۔۔

http://urdutheme.blogspot.com/
اردو تھیم گیلری میں آپ اگر اپنے بائیں ہاتھ دیکھیں تو
Blogger Urdu Theme
لکھا ہو گا اس کو کلک کر کے آپ بلاگر اردو ٹملیٹ ڈاؤنلوڈ کر سکتے ہیں ۔۔۔۔۔ انشاللہ جلد ہی میں ادھر اپنے بلاگ پر بھی وہ سارے ٹمپلیٹ ار کچھ اپنے بنائے ہوئے ٹمپلیٹ بھی مہیا کردوں گا۔جس سے آپ کو اور آسانی ہوجائے گی

اگر آپ کو اردو تھیم گیلری میں مشکل پیش آئے تو آپ بلاگر ٹمپلیٹ ہمارے ڈراپ بکس سے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں

اگر آپ کو اردو تھیم کسی بھی لنک سے دستیاب نہ ہوں تو تو آپ بلاگر ٹمپلیٹ ہماری گوگل ڈرائیو سے ڈاؤنلوڈ کرنے کے لئے یہاں کلک کریں


بلاگ بنانے کے بعد آپ اپنے بلاگ کا اندرونی منظر کچھ ایسا دیکھیں گے ۔۔۔ دیکھیں تصویر ۔۔۔ جہاں تیر کا نشان ہے وہاں کلک کریں ۔۔۔۔۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-04

اب ٹمپلیٹ پر کلک کریں

blogger-05

ٹمپلیٹ کو کلک کرنے سے آپ کے پاس کچھ ایسا منظر ہو گا ۔۔۔ یہاں دائیں ہاتھ اوپر اگر آپ دیکھیں تو ‘‘ بیک اپ ، ری سٹور ‘‘ لکھا ہو گا ۔۔۔۔اس کو بے دھڑک ہو کر کلک کر دیں
Backup/Restore

دیکھیں تصویر ۔۔۔۔۔ ۔تصویر کو کلک کر کے بڑا کر لیں

blogger-06

اس کو کلک کرنے سے آپ کے پاس ایک صفحہ کھلے گا جس پر ‘‘ چوز فائل ‘‘ لکھا ہوگا ۔۔ اس کو کلک کر کے اپنے کمپیوٹر سے وہ ٹپلیٹ فائل جو آپ نے ڈاؤنلوڈ کر کے ان زپ کی تھی اسے اپ لوڈ کر دیں ۔۔۔

blogger-07


لیجئے جناب آپ اردو بلاگر بن گئے اب نیچے دی گئی تصویر کے مطابق ‘‘ نیو پوسٹ ‘‘ پر کلک کر کے جو جی چاہے لکھیں


blogger-08

اتوار، 26 مئی، 2013

اردو بلاگرز اور اردو محفل کے دوستوں کے ساتھ ایک شام

تقریباً ایک ہفتہ قبل فیس بک پر انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) نے میرا دروازہ کھٹکایا اور کہا کہ بھائی آپ ابھی تک سوئے پڑے ہیں کیا کوئی لاہور میں ہلاگلا کرنے کا ارادہ بھی ہے یا کہ نہیں ۔۔۔ ہم نے بھی ایک آنکھ کھول کر پہلے انکل ٹام کو دیکھا پھر سوچا کہ کہیں یہ ٹام اینڈ جیری والے ٹام نہ ہوں اس لئے دوسری آنکھ کھول کر ہم نے فوراً کہا کہ کیوں نہیں جب کہیں بنا لیتے ہیں پروگرام ۔۔۔۔۔۔ ہم نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کو اگلے ہی ہفتہ میں یعنی گذشتہ روز چھبیس مئی دوہزار تیرہ بروز اتوار شام چھ بجے کا کہہ دیا ۔

گذشتہ روز سخت گرمی میں ایک خوبصورت شام تھی ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ ہم پونے چھ بجے ہی پاک ٹی باؤس جاکر بیٹھ گئے اور لگے بھائی لوگوں کا انتظار کرنے ۔سب سے پہلے محفل کے ہمارے خوبصورت اور دبنگ دوست بابا جی سرکار تشریف لائے ۔پھر اپنے ساجد بھائی اپنے دو عدد مہمانوں کے ساتھ تشریف لائے ۔جن میں سے ایک گلگت کے معروف صحافی تھے اور ایک لاہور کے معروف لکھاری ۔۔۔ بعد ازاں انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) محمد عبداللہ اپنے ایک کزن کے ساتھ تشریف لائے ان کے ساتھ ساتھ حجاب شب ، عاطف بٹ صاحب ، سبہانی صاحب اور دیگر دوست بھی تشریف لے آئے ۔

چائے کا دور شروع ہوا ۔۔سب کو پوچھنے کے بعد میں نے خصوصی طور پر ارسلان شکیل سے پوچھا کہ وہ کیا کھانا پسند کریں گے ۔۔ارسلان کا کہنا تھا کہ اس نے کچھ نہیں کھانا بلکہ وہ ہمارے سب کے لئے ٹورنٹو ( کینڈا) سے پیزا بنوا کر لائے ہیں۔میرے سمیت سب بڑے حیران ہوئے ۔۔ کیونکہ ہمیں بلکل بھی نہیں پتہ تھا کہ انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کنیڈا میں رہائش پذیر ہیں ۔ارسلان شکیل کا کہنا تھا کہ میں دو دن سے بالکل بھی نہیں سویا ہوں اور اس وقت مجھے کولڈ کافی کی طلب ہو رہی ہے ۔۔۔ اب ہم جہاں بیٹھے تھے وہاں کولڈ کافی تو ملنی مشکل تھی اس لئے انہیں معذرت کے ساتھ جوس پیش کیا گیا ۔اور ہم سب نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کے والد صاحب کا خصوصی طور پر بنایا گیا ایک انتہائی لذیز پیزا چائے کے ساتھ نوش کیا۔ اور ساتھ اللہ کی قدرت کی تعریف کی کہ کس پانی ، اجزا اور کہاں اور کس کے ہاتھ کا بنا ہوا پیزا کس جگہ اور کون لوگ کھا رہے ہیں ۔۔۔ یعنی دانے دانے پر مہر ہوتی ہے ۔۔۔کوئی کسی کا لقمہ نہ تو چھین سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کسی کا لقمہ کھا سکتا ہے ۔۔جب تک پروردگار نہ چاہے ۔

چائے کے دوران اور چائے کے بعد معلوماتی باتیں اور گپ شپ ہوتی رہی ۔ محمد عبداللہ ذرا تھوڑے کم گو تھے اس لئے انہوں نے کہا کچھ بھی نہیں مگر سب کی باتوں میں سے تجربے کی باتیں اپنی پٹاری میں جمع کرتے رہے ۔عاطف بٹ ، ساجد ، بابا جی اور ہمارے درمیان حسب معمول جگت بازی ، چٹکلے اور شرارتیں چلتی رہیں ۔ آخر کار نو بجے کے قریب یہ خوبصورت شام اختتام پذیر ہوئی ۔

[gallery ids="994,995,996,997,998,999,1000,1001,1002,1003,1004,1005,1006,1007,1008,1009,1010,1011,1012,1013,1014,1015,1016,1017,1018,1019,1020,1021,1022,1023,1024,1025,1026,1027,1028,1029,1030,1031,1032,1033,1034,1035,1036,1037,1038,1039,1040,1041,1042,1043,1044,1045,1046,1047,1048,1049,1050,1051,1052,1053,1054,1055,1056,1057,1058,1059,1060,1061,1062,1063,1064"]



اردو بلاگرز اور اردو محفل کے دوستوں کے ساتھ ایک شام

تقریباً ایک ہفتہ قبل فیس بک پر انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) نے میرا دروازہ کھٹکایا اور کہا کہ بھائی آپ ابھی تک سوئے پڑے ہیں کیا کوئی لاہور میں ہلاگلا کرنے کا ارادہ بھی ہے یا کہ نہیں ۔۔۔ ہم نے بھی ایک آنکھ کھول کر پہلے انکل ٹام کو دیکھا پھر سوچا کہ کہیں یہ ٹام اینڈ جیری والے ٹام نہ ہوں اس لئے دوسری آنکھ کھول کر ہم نے فوراً کہا کہ کیوں نہیں جب کہیں بنا لیتے ہیں پروگرام ۔۔۔۔۔۔ ہم نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کو اگلے ہی ہفتہ میں یعنی گذشتہ روز چھبیس مئی دوہزار تیرہ بروز اتوار شام چھ بجے کا کہہ دیا ۔

گذشتہ روز سخت گرمی میں ایک خوبصورت شام تھی ۔ ٹھنڈی ٹھنڈی ہوا چل رہی تھی ۔۔۔ ہم پونے چھ بجے ہی پاک ٹی باؤس جاکر بیٹھ گئے اور لگے بھائی لوگوں کا انتظار کرنے ۔سب سے پہلے محفل کے ہمارے خوبصورت اور دبنگ دوست بابا جی سرکار تشریف لائے ۔پھر اپنے ساجد بھائی اپنے دو عدد مہمانوں کے ساتھ تشریف لائے ۔جن میں سے ایک گلگت کے معروف صحافی تھے اور ایک لاہور کے معروف لکھاری ۔۔۔ بعد ازاں انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) محمد عبداللہ اپنے ایک کزن کے ساتھ تشریف لائے ان کے ساتھ ساتھ حجاب شب ، عاطف بٹ صاحب ، سبہانی صاحب اور دیگر دوست بھی تشریف لے آئے ۔

چائے کا دور شروع ہوا ۔۔سب کو پوچھنے کے بعد میں نے خصوصی طور پر ارسلان شکیل سے پوچھا کہ وہ کیا کھانا پسند کریں گے ۔۔ارسلان کا کہنا تھا کہ اس نے کچھ نہیں کھانا بلکہ وہ ہمارے سب کے لئے ٹورنٹو ( کینڈا) سے پیزا بنوا کر لائے ہیں۔میرے سمیت سب بڑے حیران ہوئے ۔۔ کیونکہ ہمیں بلکل بھی نہیں پتہ تھا کہ انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کنیڈا میں رہائش پذیر ہیں ۔ارسلان شکیل کا کہنا تھا کہ میں دو دن سے بالکل بھی نہیں سویا ہوں اور اس وقت مجھے کولڈ کافی کی طلب ہو رہی ہے ۔۔۔ اب ہم جہاں بیٹھے تھے وہاں کولڈ کافی تو ملنی مشکل تھی اس لئے انہیں معذرت کے ساتھ جوس پیش کیا گیا ۔اور ہم سب نے انکل ٹام ( ارسلان شکیل ) کے والد صاحب کا خصوصی طور پر بنایا گیا ایک انتہائی لذیز پیزا چائے کے ساتھ نوش کیا۔ اور ساتھ اللہ کی قدرت کی تعریف کی کہ کس پانی ، اجزا اور کہاں اور کس کے ہاتھ کا بنا ہوا پیزا کس جگہ اور کون لوگ کھا رہے ہیں ۔۔۔ یعنی دانے دانے پر مہر ہوتی ہے ۔۔۔کوئی کسی کا لقمہ نہ تو چھین سکتا ہے اور نہ ہی کوئی کسی کا لقمہ کھا سکتا ہے ۔۔جب تک پروردگار نہ چاہے ۔

چائے کے دوران اور چائے کے بعد معلوماتی باتیں اور گپ شپ ہوتی رہی ۔ محمد عبداللہ ذرا تھوڑے کم گو تھے اس لئے انہوں نے کہا کچھ بھی نہیں مگر سب کی باتوں میں سے تجربے کی باتیں اپنی پٹاری میں جمع کرتے رہے ۔عاطف بٹ ، ساجد ، بابا جی اور ہمارے درمیان حسب معمول جگت بازی ، چٹکلے اور شرارتیں چلتی رہیں ۔ آخر کار نو بجے کے قریب یہ خوبصورت شام اختتام پذیر ہوئی ۔

[gallery ids="994,995,996,997,998,999,1000,1001,1002,1003,1004,1005,1006,1007,1008,1009,1010,1011,1012,1013,1014,1015,1016,1017,1018,1019,1020,1021,1022,1023,1024,1025,1026,1027,1028,1029,1030,1031,1032,1033,1034,1035,1036,1037,1038,1039,1040,1041,1042,1043,1044,1045,1046,1047,1048,1049,1050,1051,1052,1053,1054,1055,1056,1057,1058,1059,1060,1061,1062,1063,1064"]

ہفتہ، 27 اپریل، 2013

اردو بلاگرز اور محفلین کا جوڑ

پاک ٹی ہاؤس لاہور میں آج مورخہ 27 اپریل 2013 بروز ہفتہ اردو بلاگرز اور محفلین کی گیٹ ٹو گیدر میٹنگ کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت جاپان سے آئے ہوئے پرانے اور منجھے ہوئے اردو بلاگر خاور کھوکھر نے کی ۔دیگر اردو بلاگرز اور محفلین میں سے زوہیر چوہان ، ساجد ، فراز ( باباجی ) ، عاطف بٹ ، نیر احمد اور پردیسی ( نجیب عالم ) شامل تھے ۔مہمانان ِ گرامی جو پاک ٹی ہاؤس سے شامل ہوئے ان میں ‘‘ دی ورلڈ یوتھ ٹائمز ‘‘ کے ایڈیٹر اور ان کے خوبصورت دوست و احباب اور سٹاف شامل تھا ۔

[gallery ids="923,924,925,926,927,928,929,930,931,932,933,934,935,936,937,938,939,940,941,942,943,944,945,946,947,948,949,950,951,952,953,954,955,956,957,958,959,960,961,962,963,964,965,966"]



اتوار، 24 فروری، 2013

لاہور بلاگروں کا بڑے پیزے کو ہڑپ کرنا

اتوار کا دن تھوڑا مصروف ہوتا ہے اور اوپر سے عبدالقدوس کی جانب سے لاہور کے بلاگروں کے اکٹھ کا سندیسہ بھی تھا۔جلدی جلدی بیوی کی خدمت کرنے کے ساتھ ساتھ کچھ اپنے کام نمٹا کر میں نے تقریباً سوا دو کے قریب زوہیر کو فون کیا کہ میں بس تین بجے تک پہنچ رہا ہوں ۔زوہیر کا کہنا تھا کہ ہم آپ کا انتظار کریں گے ۔
سوا تین کے بعد میں لاہور گلشن راوی کے بگ پیزا ہاؤس میں داخل ہوا تو سامنے ہنستے کھیلتے زوہیر صاحب ، سعد ملک صاحب ، ایم بلال صاحب ۔ عبدالقدوس صاحب اور ان کے ہنس مکھ بھائی بیٹھے ایک بڑے پیزے کو ہڑپ کرنے میں مصروف تھے ۔
میرے السلام علیکم یا اہل المجالس کہنے پر سب محترم دوستوں نے جواب دینے کے ساتھ ہی پیزے کی بھی پیشکش کر دی ۔سعد ملک نے اپنی جگہ پیش کرتے ہوئے پیزا ڈالنا شروع کر دیا ۔کھانے کے ساتھ ساتھ آن دی ریکارڈ اور آف دی ریکارڈ بہت سی باتیں ہوئی ۔باتوں باتوں میں ہی ہم لوگوں نے بٹ صاحب ( عبدالقدوس ) کی مہمان نوازی کا فائدہ اٹھاتے ہوئے دو بڑے سائز کے پیزوں پر ہاتھ صاف کرتے ہوئے سادی بوتلوں سے خوب انجوائے کیا۔
میں خصوصی طور پر ایم بلال کا شکریہ ادا کرتا ہوں کہ وہ گجرات سے تشریف لائے اور ہمیں اپنی خوبصورت باتوں سے ہنسانے کے ساتھ ساتھ ہمارے علم میں بھی اضافہ کرتے رہے ۔



[gallery ids="714,715,716,717,718,719,720,721,722,723,724,725,726,727,728,729,730,731,732,733,734,735,736,737,738,739,740,741,742,743,744,745,746,747,748"]

مکمل تصاویر یہاں سے ڈاؤنلوڈ کریں