جس جس کو شوق ہے گردے کپورے کھانے کا وہ آجائے میدان میں ۔۔۔۔ یہ گردے کپورے ہمارے علاقے کی فوڈ سٹیریٹ میں تازہ بہ تازہ بنائے جاتے ہیں ۔۔( تازہ بہ تازہ سے غلط مطلب اخذ نہ کا جاوے ) ۔
جب سے انسان و جانور کی پیدائش کا عمل وجود میں آیا ساتھ ہی گردے کپوے بھی لازم و ملزوم ٹھرے ۔۔ اب کوئی گردوں کپوروں کو حرام قرار دیتا ہے کوئی مکروہ اور کوئی ناپسندیدہ ۔۔۔۔
بہت سے حکیموں کو دیکھا گیا ہے کہ وہ گردوں اور کپوروں کا کھانا مردانہ طاقت کے لئے مفید قرار دیتے ہیں ۔
ہمارے دوست کے ایک ابا ہوا کرتے تھے عمر تو ان کی کوئی ستر کے قریب تھی مگر شوق جوانی نہ جاتا تھا۔انہیں ہم اکثر و اوقات سری پائے ، گردے کپورے شوق سے کھاتا دیکھا کرتے تھے۔کبھی کبھار جوش میں ہوتے تو پنجابی میں کہا کرتے تھے کہ ‘‘ پتر آج تہاڈی چاچی نے شاباش دیتی جے ‘‘ ( آج تمہاری چاچی نے شاباش دی ہے ) ۔۔
آخر کار وہ شاباش لیتے لیتے ایک دن قبر میں جاسوئے ۔۔۔ چاچی اب بھی زندہ اور ہٹی کٹی ہے ۔
دیکھا یہ گیا ہے کہ آج کل بڑے بوڑھوں سے زیادہ نوجوان لوگ گوشت سے زیادہ سری پائے اور گردے کپوروں کے زیادہ رسیا ہیں ۔۔اب اس میں کیا حکمت ہے یہ تو سیانے بندے ہی بتا سکتے ہیں ۔۔ویسے بعض لوگوں نے آجکل کے نوجوانوں کی کمزوری کی وجہ آیوڈین نمک کا زیادہ کھانا ( جس سے آیوڈین کی جسم میں زیادتی ) کو قرار دیا ہے جبکہ کچھ لوگوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ سب پولیو کے قطروں کا کیا دھرا ہے ۔
جہاں تک رہی بات آیوڈین نمک کی تو اس پر تحقیق ضرور کی جانی چاہئے کہ کیا واقع مردوں میں کمزوری کی وجہ آیوڈین کی زیادتی تو نہیں ۔۔۔ جہاں تک بات ہے پولیو ویکسین کی تو کم از کم میں اس کی سختی سے تردید کرتا ہوں کہ یہ ایسا نہیں ہے بلکہ یہ صرف افواہ ہے کہ پولیو ویکسین مردانہ طاقت کو نقصان پہنچاتی ہے ۔
بات کوئی بھی ہو جوان رہنا کس کو پسند نہیں ۔۔۔۔۔ توآئیے گردے کپوروں سے لطف اندوز ہو کر اپنی زندگی کے چند سال کم کر کے قبروں میں جا سوئیں