جب سے امریکہ افغانستان جنگ شروع ہوئی ہے لاکھوں کے قریب افغانیوں نے افغانستان سے پاکستان میں ہجرت کی ہے ۔ان افغانیوں میں سے زیادہ تر نے صوبہ خیبر پختونخواہ کو اپنا مسکن بنایا۔ان میں سے بہت سے افغانی خاندان کراچی اور لاہور میں بھی بھی پناہ گزین ہوئے ۔
آج سے تقریباً پانچ چھ سال قبل ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے اپنی تقریروں میں بہت دفعہ باور کرایا تھا کہ کراچی میں طالبان نے ڈیرے جما لئے ہیں مگر ان کی ایک نہ سنی گئی اور آج کراچی کے حالات سب کے سامنے ہیں ۔۔۔ میرے خیال میں ایم کیو ایم کے قائد اگر اس وقت کھل کر صورتحال بتاتے کہ تو شاید اس مسلے پر قابو پایا جاسکتا تھا۔
صوبہ خیبیر پختونخواہ میں فوج نے طالبان کے خلاف جب اپنا پہلا اپریشن کیا تو وہاں سے بھی ہزاروں افراد نے ہجرت کی ۔ان افراد میں بہت سے افغانی بھائی بھی شامل تھے جنہوں نے لاہور کو اپنا مسکن بنایا۔ان افغانی بھائیوں نے لاہور کی بڑی تجارتی مارکیٹوں جن میں اعظم کلاتھ مارکیٹ ، شاہ عالم مارکیٹ ، اردو بازار کے علاوہ دیگر چھوٹی مارکیٹ میں بہت سے گودام اور دوکانیں خرید کر وہاں اپنا کاروبار شروع کر دیا۔بہت سے افغانیوں نے لاہور کے چھوٹے علاقوں کے علاوہ گلی محلوں میں بھی اپنے تجارتی مراکز قائم کئے جہاں انہوں نے الیکٹرونک اور دیگر سازوسامان قسطوں پر دینا شروع کر دیا۔
آج جب کہ وزیرستان میں دوسرا بڑا اپریشن اپنے اختتام کی جانب گامزن ہے۔وہاں سے ہجرت کرنے والے پختون بھائیوں کے ساتھ ساتھ بہت سے افغانی بھائیوں نے بھی لاہور کو اپنا مسکن بنا لیا ہے ۔ان افغانیوں نے پوش علاقوں میں اپنی رہائش گاہیں بنائی ہیں ۔اگر آپ شام کے وقت ڈیفینس ، گلبرگ ، ماڈل ٹاؤن ، گارڈن ٹاؤن اور دیگر پوش علاقوں کے کھیلوں کے میدان میں جائیں تو وہاں آپ کو افغانی خواتین کے علاوہ ان کے بچے بھی کھیلتے ہوئے ملیں گے ۔
لاہور میں امن و امان کی صورتحال اب بھی پاکستان کے دوسرے تمام چھوٹے بڑے شہروں سے زیادہ تسلی بخش ہے ۔افغانستان یا خیبر پختونخواہ میں آپریشن کی وجہ سے لاہور آنے والے افغانی ہمارے بھائیوں جیسے ہیں ۔ اگر وہ پاکستان کے شہری ہیں یا انہوں نے پاکستان کی شہریت حاصل کی ہوئی ہے تو ان کا لاہور میں رہنے کا حق بھی ہم جیسا ہی ہے ۔اور اگر ان کے پاس پاکستان کی شہریت نہیں ہے تو ان کو اپنی رجسٹریشن کروانی چاہئے۔