مسلمانوں کی عبادت گاہ کو مسجد کہتے ہیں۔ عموماً اسے نماز کے لیے استعمال کیا جاتا ہے مگر تاریخی طور پر یہ کئی حوالوں سے اہم ہیں مثلاً عبادت کرنے کے لیے، مسلمانوں کے اجتماع کے لیے، تعلیمی مقاصد کے لیے حتیٰ کہ مسلمانوں کے ابتدائی زمانے میں مسجدِ نبوی کو غیر ممالک سے آنے والے وفود سے ملاقات اور تبادلہ خیال کے لیے بھی استعمال کیا گیا ہے۔ مساجد (مسجد کی جمع) سے مسلمانوں کی اولین جامعات (یونیورسٹیوں) نے بھی جنم لیا ہے۔ اس کے علاوہ اسلامی طرزِ تعمیر بھی بنیادی طور پر مساجد سے فروغ پایا ہے۔
لفظ 'مسجد' کا لغوی مطلب ہے ' سجدہ کرنے کی جگہ'۔ اردو سمیت مسلمانوں کی اکثر زبانوں میں یہی لفظ استعمال ہوتا ہے۔ یہ عربی الاصل لفظ ہے۔ انگریزی اور یورپی زبانوں میں اس کے لیے موسک (Mosque) کا لفظ استعمال کیا جاتا ہے اگرچہ بعض مسلمان اب انگریزی اور دوسری یورپی زبانوں میں بھی 'مسجد' استعمال کرتے ہیں کیونکہ ان کے خیال میں یہ ہسپانوی لفظ موسکا (Moska) بمعنی مچھر سے نکلا ہے۔ البتہ بعض لوگوں کے خیال میں یہ بات درست نہیں ہے۔ اہلِ اسلام کے نزدیک 'مسجد' سے وہ عمارت مراد ہے جہاں نمازِ جماعت ادا کی جاتی ہے۔ اگر مسجد میں نمازِ جمعہ بھی ہوتی ہو تو اسے جامع مسجد کہتے ہیں۔ مسجد کا لفظ قرآن میں بھی آیا ہے مثلاً مسجد الحرام کے ذکر میں بے شمار آیات میں یہ لفظ استعمال ہوا ہے۔ بعض دانشوروں کے خیال میں تمام مساجد اصل میں مسجد الحرام ہی کی تمثیل ہیں اگرچہ بعد میں بہت شاندار اور مختلف الانواع طرز ہائے تعمیر پیدا ہوئے جس سے ایک الگ اسلامی طرزِ تعمیر نے جنم لیا۔
جلیانوالہ باغ کا قتلِ عام، جسے امرتسر قتلِ عام بھی کہا جاتا ہے، 13 اپریل، 1919ء کو واقع ہوا جب پرامن احتجاجی مظاہرے پر برطانوی ہندوستانی فوج نے جنرل ڈائر کے احکامات پر گولیاں برسا دیں۔ اس مظاہرے میں بیساکھی کے شرکا بھی شامل تھے جو پنجاب کے ضلع امرتسر میں جلیانوالہ باغ میں جمع ہوئے تھے۔ یہ افراد بیساکھی کے میلے میں شریک ہوئے تھے جو پنجابیوں کا ثقافتی اور مذہبی اہمیت کا تہوار ہے۔ بیساکھی کے شرکا بیرون شہر سے آئے تھے اور انہیں علم نہیں تھا کہ شہر میں مارشل لا نافذ ہے۔
پانچ بج کر پندرہ منٹ پر جنرل ڈائر نے پچاس فوجیوں اور دو آرمرڈ گاڑیوں کے ساتھ وہاں پہنچ کر کسی اشتعال کے بغیر مجمع پر فائرنگ کا حکم دیا۔ اس حکم پر عمل ہوا اور چند منٹوں میں سینکڑوں افراد اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔
باغ کا رقبہ 6 سے 7 ایکڑ جتنا تھا اور اس کے پانچ دروازے تھے۔ ڈائر کے حکم پر فوجیوں نے مجمعے پر دس منٹ گولیاں برسائیں اور زیادہ تر گولیوں کا رخ انہی دروازوں سے نکلنے والے لوگوں کی جانب تھا۔ برطانوی حکومت نے ہلاک شدگان کی تعداد 379 جبکہ زخمیوں کی تعداد 1٬200 بتائی۔ دیگر ذرائع نے ہلاک شدگان کی کل تعداد 1٬000 سے زیادہ بتائی۔ اس ظلم نے پوری قوم کو ہلا کر رکھ دیا اور برطانوی اقتدار سے ان کا بھروسا اٹھ گیا۔ناقص ابتدائی تفتیش کےبعد ہاؤس آف لارڈز میں ڈائر کی توصیف نے جلتی پر تیل کا کام کیا اور تحریکِ عدم تعاون شرو ع ہو گئی۔
ویکیپیڈیا ایک آزاد بین اللسانی دائرۃ المعارف ہے جس میں ہم سب مل جل کر لکھتے ہیں اور مل جل کر اس کو سنوارتے ہیں۔ ویکیپیڈیا کا آغاز جنوری سنہ 2001ء میں ہوا، جبکہ اردو ویکیپیڈیا کا اجرا جنوری سنہ 2004ء میں عمل میں آیا۔ فی الوقت اردو ویکیپیڈیا میں 122,005مضامین موجود ہیں۔
عموماً کہا جاتا ہے: وہ گھڑی آپہنچی جس کا انتظار تھا لیکن درست جملہ یوں ہوگا: وہ گھڑی آگئی جس کا انتظار تھا اس لیے کہ: آپہنچنا کا محاورہ ہندی والوں نے عام کیا ہے، اردو میں یہ محاورہ حیرت، ناخوشی یا تنبیہ کے مواقع پر استعمال ہوتا ہے۔
چنانچہ عام مواقع پر اس کا استعمال خلاف محاورہ اور واجب الترک ہے۔ (بحوالہ لغات روزمرہ)
آج کی بات
انگریزی سے نابلد اردو پڑھنے وسمجھنے والوں کے لیے جدید معلومات کا حصول ممکن بنائیے!
ویکیپیڈیا صارفین وہ افراد ہیں جو ویکیپیڈیا میں اپنا کھاتہ بناتے ہیں، اس میں تدوین وترمیم کا کام کرتے ہیں اور دائرۃ المعارف کے مفاد کے خاطر اس کی تنسیق وترتیب، زمرہ بندی اور مقالات نویسی میں کوشاں ہیں۔ اور ویکیپیڈیا کو ہر لحاظ سے ایک آزاد دائرۃ المعارف کی شکل دینے کے لیے باہمی تعاون فراہم کرتے ہیں۔
اردو ویکیپیڈیا صارفین کی تعداد تاحال 65,908 ہوچکی ہے۔ تاہم ان میں سے ایک قلیل تعداد ہی مستقل پابندی سے اس منصوبہ میں شریک ہے۔ اور قلیل تناسب ایسے صارفین کا بھی ہے جو پابندی سے اس منصوبہ کی ترقی اور مضامین کی اصلاح پر تبادلۂ خیال کرتے ہیں۔ اس کے برخلاف غیر اندراج شدہ ویکیپیڈیا صارفین کی ایک بڑی تعداد ہے جو اس منصوبہ میں وقتاً فوقتاً شریک ہوتی ہے۔
اردو ویکیپیڈیا پر اس وقت 122,005 مضامین موجود ہیں، اگر آپ بھی کسی موضوع پر مضمون لکھنا چاہتے ہیں تو پہلے اس صفحۂ تلاش پر جا کر عنوان لکھیے اور تلاش کرنے کی کوشش کریں، ممکن ہے آپ کا مطلوبہ مضمون پہلے سے موجود ہو۔ اگر مضمون موجود نہ ہو تو ذیل کے خانہ میں وہ عنوان درج کریں اور نیا مضمون تحریر کریں۔
ہمارے ساتھ سماجی ذرائع ابلاغ کی ویب سائٹ پر شامل ہوں: اور
(واضح رہے کہ یہ اردو ویکیپیڈیا کے غیر دفتری حلقے اور صارفین کی اپنی کوششیں ہیں)
دوسروں تک پہنچائیں: