پروٹسٹنٹ

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یہاں جائیں: رہنمائی، تلاش کریں

پروٹسٹنٹ (Protestantism) عیسائیت کا ایک بڑا فرقہ ہے۔پروٹسٹنٹ عیسائیت کا ترقی پزیر فرقہ ہے اس کی شائع کردہ انجیل میں زمانے کے لحاظ سے تغیر و تبدل پیدا ہو تا رہتا ہے۔

پس منظر[ترمیم]

صلیبی جنگوں میں اور اس کے بعد عیسائیت میں مذہبی پیشواؤں کے جبر کے رد عمل کے طور پر کئی فرقوں نے جنم لیا۔ صلیبی جنگوں میں عیسائیوں کو زبردستی بھرتی کیا جاتا تھا۔پوپ اربن دوم نے اعلان کیا کے اگر کوئی خود جنگ میں نہیں جا سکتا تو اپنی جگہ کسی دوسرے کو بھیج دے جسے سے اسے معافی نامی دیا جائے گا۔ اس معافی نامے سے نجات یقینی ہے۔بعد ازاں پوپ لیو دہم (1475-1521) تک صورتحال یہ ہو گئی کہ گناہوں کے معافی نامے ایجنسیوں پر فروخت ہونے لگے۔جس شخص کا جی چاہتا زنا، قتل، چوری، ڈاکہ، عصمت دری اور کتنے ہی صغیرہ اور کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کر ے اپنے لیے معافی نامہ خرید لیتا۔ نہ صرف اپنے لیے بلکہ اپنے وفات شدہ عزیزوں کے لیے بھی معافی نامے خریدے جا سکتے تھے ، جس کے بعد نجات یقینی سمجھی جاتی ۔ اس صورتحال سے عیسائی دنیا میں اخلاقی انحطاط پیدا ہو گیا جس کی سرپرستی عیسائی مذہبی علماء کر رہے تھے۔
کلیساء کے مظالم کے خلاف کئی لوگوں نے آوازیں بھی بلند کی۔ اُن میں مشہور پیٹر والڈو (1140-1218)، جان ٹولر (1290-1361) اور جان وائی کلف (1320-1384) ہیں۔ان لوگوں کو بھی اگرچہ سخت سزائیں دی گئی اور کفر کے فتوے صادر کیے گئے مگر اس سارے رویے نے مارٹن لوتھر(1483-1546) کے لیے راہ ہموار کی۔

ابتدا[ترمیم]

سولہویں صدی میں مارٹن لوتھر کی قیادت میں لوگوں نے کیتھولک فرقے کے طریقہ کار میں تبدیلی کے لیے تحریک چلائی۔ اس تحریک کو پروٹسٹنٹ اصلاحِ کلیسا کہا جاتا ہے ۔مارٹن لوتھر جو ایک جرمن راہب تھا . وہی اس فرقے کا بانی ہے۔ اُس نے عقائد میں اصلاح کے لیے ہی پروٹسٹنٹ کی بنیاد رکھی۔ مروجہ عیسائیت پر اس کی تنقید عقلی دلائل کی بنا پر تھی۔
اس کے علاوہ علمی مظالم اس طرح کیے جا رہے تھے کہ جو شخص مذہبی احکامات کی تشریح سائنس سے کرتا یا پوپ کے احکامات کی خلاف ورزی کرتا اسے سخت سزائیں دی جاتی تھیں۔

عقائد[ترمیم]

پروٹسٹنٹ پاپائیت اور خدا اور انسان کے مابین کسی بھی واسطے کے خلاف ہیں، ان کا ماننا ہے کہ گرجا گھر کو انسان کو بخشنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔اور نہ ہی انسان کو راہب بننا چاہیے۔ پروٹسٹنٹ بائبل کے بعض کتابوں کو جعلی قرار دیتے ہیں [1]۔

کیتھولکس مسیحیوں سے اختلافات[ترمیم]

کیتھولک فرقے سے اختلافات کے بعد ہی پروٹسٹنٹ وجود میں آئے تھے یہ اختلافات آج تک قائم ہیں۔ مارٹن لوتھر نے اپنے دورہ یورپ کے بعد پوپ کی شدید مخالفت شروع کردی۔انھوں نے معافی نامے کو باطل قرار دیا اور کلیسا کی طرف سے ہونے والے تمام مظالم کے خلاف آواز بلند کی۔21 اکتوبر 1517 کا دن نہ صرف مارٹن لوتھر بلکہ عیسائیت کی تاریخ کا اہم ترین دن ہے،اس دن لوتھر نے باقاعدہ طور پر پوپ کے خلاف بغاوت کا اعلان کیا۔ جرمنی کے شہر وٹن برگ (Wittenberg)کے گرجے کی دیوار پر لاطینی زبان میں طویل عبارت لکھ کر آویزاں کردی جس میں پوپ کے معافی نامہ دینے کے اختیار پر شدید تنقید کی گئی تھی۔اس زمانے کے پوپ لیو دہم (1521-1475 )تھے جو مارٹن کی اس بغاوت سے بے خبر نہیں تھے۔ انھوں نے لوتھر کو ایک فتنہ قرار دیتے ہوئے ان کے اکتالیس عقائد کو باطل قرار دیا اورعوام سے ان کی کتابیں جلادینے کی اپیل کی۔اس سلسلے میں لوتھر کو علماءکے سامنے طلب کیا گیا لیکن لوتھر اپنے خیالات پر ڈٹے رہے اور اپنے موقف سے ہٹنے پر کسی صورت راضی نہ ہوئے۔چونکہ اب لوتھر کے حامیوں کی تعداد ہزاروں کی تھی جن میں کئی شہزادے بھی شامل تھے اس لیے انھیں سخت سزا دینا ممکن نہ تھا۔تاہم انھیں ایک سال کے لیے قید کیا گیا[2]۔
لوتھر کی تحریک کی وجہ سے عیسائیت پروٹسٹنٹ اورکیتھولک میں تقسیم ہوگئی۔پروٹسٹنٹ فرقہ جدید رحجان کا حامل تھا،لوتھر کا اگرچہ 1546 میں انتقال ہوگیا لیکن ان کی تحریک کا اثر ان کے بعد بھی کافی عرصہ قائم رہا۔عیسائیت میں مذہبی اصلاحی تحریک کے حامیوں کی تعداد بڑھتی چلی گئی۔ لوتھر کے بعد اس اصلاحی کام کو زونگلی، جان کالون اور جان ناکس نے آگے بڑھایا۔
ان اصلاحی تحریکوں سے یہ فائدہ ضروری ہوا تھا کہ لوگ کرپٹ عیسائی علماءکے مظالم کے خلاف کھڑے ہوگئے تھے اور ان سے بغاوت پر اتر آئے تھے لیکن ان تحریکوں کے اثر سے لوگ کلیسا سے دور ہوتے جارہے تھے۔اس رجحان کو دیکھتے ہوئے کیتھولک کلیسا کے بعض مخلصین نے یہ کوشش کی کہ چرچ میں اصلاح کی جائے۔ اسی کوشش کے لیے آسٹریا کے مقام ٹرنٹ پر 1545 اور 1552 میں کونسلز کا انعقاد ہوا۔جس میں بنیادی ایجنڈا یہ قرار دیا گیا کہ دونوں کلیساؤں کے اختلافات کو ختم کیا جائے اور عوام کو دوبارہ کلیسا سے جوڑا جائے۔ اگرچہ کلیساؤں میں اختلافات کوششوں کے باوجود ختم نہ ہوسکے تاہم اس کونسل میں پوپ کے اختیارات کو برقرار رکھا گیا اور پادریوں کی زندگیوں کو اخلاقی طور پر اچھی اور پاک بنانے کے لیے اصول مرتب کیے گئے۔لیکن اصلاحی تحریکوں کے ردعمل میں اٹھنے والی اس تحریک میں دوبارہ تشدد کے عناصر نظر آنے لگے۔کیوں کہ اس تحریک کے تحت احتساب یا انکوئزیشن کے ادارے کی تشکیل دی گئی جس کے ذمے یہ کام تھا کہ کوئی شخص پروٹسٹنٹ مسلک کا اقرار کرتا تو اسے سخت سزائیں دی جاتیں۔اسی انتہاپسندانہ رویے کے سبب رومن کیتھولک اور پروٹسٹنٹ کے درمیان مذہبی اختلافات کی بناءپر تیس سالہ جنگ ہوئی جو 1618-1648 کے درمیان جاری رہی۔ اس میں زیادہ تر جنگیں جرمنی میں لڑی گئی جن میں لاکھوں لوگ مارے گئے۔ اس جنگ میں براعظم یورپ کے کئی اہم ممالک نے حصہ لیا۔ تیس سال گزرنے کے بعد یہ جنگ ویسٹ فالن معاہدہ کے ساتھ ختم ہوئی لیکن اس جنگ سے جو مسائل پیدا ہوئے ان پر جنگ ختم ہونے کے بعد بھی طویل عرصے تک قابو نہ پایا جا سکا۔ یہ اختلافات آج بھی جاری ہیں بلکہ پروٹسٹنٹ لوگ کیتھولکس کو عیسائی ہی نہیں مانتے اور اُن کے بارے میں دعویٰ کرتے ہیں کہ یہ لوگ تو ہیں ہی دوزخی۔ سیدھے آگ میں جلیں گے۔اب تک ان اختلافات میں ہزاروں لوگوں کی جانیں جا چکی ہیں۔

ذیلی شاخیں[ترمیم]

پروٹسٹنٹ میں بھی کچھ ذیلی فرقے ہیں

پینٹی کوسٹل[ترمیم]

پینٹی کوسٹل (Pentecostal) بھی پروٹسٹنٹ کا ایک ذیلی فرقہ ہے۔اس فرقہ یا تحریک کا آغاز بیسویں صدی کے شروع میں ہوا۔یہ مذہبی تحریک اپنی پرجوش عبادت اور روحانی اور جسمانی شفا کی قدرت اورعبادت کے دوران غیر زبانیں بولنے کی وجہ سے شہرت رکھتی ہے۔ کچھ مذہبی سکالرز کا خیال ہے کہ اس فرقے کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے[3]۔

مزید دیکھیں[ترمیم]

حوالہ جات[ترمیم]