لیونہارڈ پال اویلر (پیدائش:
15 اپریل 1707ء وفات:
18 ستمبر 1783ء)
سویٹزر لینڈ سے تعلق رکھنے والا نامور
ریاضی دان اور
طبیعیات دان تھا جس کی عمر کا بیشتر حصہ
جرمنی اور
روس میں گزرا۔ اس نے
ریاضی کی بہت سی شاخوں میں کام کیا اور بہت اہم دریافتیں کیں۔
حسابان،
نظریۂ گروہ،
نظریۂ عدد،
اطلاقی ریاضیات،
تالیفیات،
ہندسہ،
فلکیات،
طبیعیات اور ریاضی کی بہت سی شاخوں میں قابل قدر کام کیا۔ نیز اس نے
دالہ کا تصور بھی متعارف کرایا۔ لیونہارڈ اویلر ریاضی کے ہر دور میں موجود عظیم ریاضی دانوں کی فہرست میں ہمیشہ نمایاں مقام پر فائز رہا۔ اس کی تمام معیاری تصانیف کو اگر یکجا کیا جائے تو بآسانی 60 سے 80 جلدیں شائع کی جاسکتی ہیں۔ اویلر
15 اپریل 1707ء کو
سویٹزر لینڈ کے شہر
بازیل میں پال اویلر کے گھر پیدا ہوا۔ اس کی ماں مارگریٹ بروکر ایک پادری کی بیٹی تھی۔ اویلر کی دو چھوٹی بہنیں آنا ماریہ اور ماریہ میڈگلن بھی تھیں۔ اویلر کی پیدائش کے فوراً بعد یہ خاندان
ریہین منتقل ہو گیا۔ اویلر نے اپنے بچپن کا کافی حصہ یہاں گزارا۔ پال اویلر کے
برنولی خاندان سے کافی دوستانہ تعلقات تھے اور وہ
جون برنولی جو اُس وقت
یورپ کا چوٹی کا ریاضی دان تھا دوست تھا، بعد میں اسی نے نوجوان اویلر پر گہرا اثر ڈالا۔ اویلر نے اپنی رسمی تعلیم بازیل سے شروع کی اور 13 سال کی عمر میں
جامعہ بازیل میں داخلہ لے لیا۔
1723ء میں اویلر نے
فلسفہ میں
ماسٹر کیا جہاں اس نے
رینے دیکارت اور
نیوٹن کے فلسفے کے تقابلی جائزے پر تحقیقی مقالہ لکھا۔ اس وقت جون برنولی اسے ہفتہ کی شام کو پڑھایا کرتا تھا۔ اس نے جلد ہی محسوس کر لیا کہ نوجوان اویلر ریاضی میں خاصا ذہین واقع ہوا ہے۔ چونکہ اس کا باپ اسے پادری بنانا چاہتا تھا اس لیے اویلر اس وقت اپنے باپ کی خواہش پر
الٰہیات،
یونانی اور
عبرانی پڑھ رہا تھا۔ لیکن جون برنولی نے اس کے باپ کو قائل کرلیا کہ اویلر کی منزل ایک عظیم ریاضی دان بننا ہے۔
1726ء میں اس نے آواز کے انتشار پر ایک مقالہ لکھا۔ اس وقت وہ جامعہ بازیل میں کوئی مقام حاصل کرنا چاہ رہا تھا لیکن اس میں اسے ناکامی ہوئی۔
1727ء میں وہ
پیرس اکادمی کے زیر اہتمام ایک سالانہ مقابلہ میں شریک ہوا جس میں اویلر نے دوسرا انعام حاصل کیا۔ بعد ازاں اویلر نے یہ مقابلہ اپنی زندگی میں 12 دفعہ جیتا۔
مکمل مقالہ